قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، کن امور پر بحث کی گئی؟

8  ‬‮نومبر‬‮  2021

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت نے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی، صوبائی و آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی و بیرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں خصوصاً تنازع کشمیر اور افغانستان کی صورتحال پر جامع بریفنگ دی۔

قومی قیادت کوبریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ موجودہ حالات کسی اور انسانی و معاشی بحران کو جنم نہ دیں جو افغان عوام کی مشکلات میں اصافے کا باعث ہوں اور اس سلسلے میں پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی ہے اور پاکستان برادر افغان عوام کی حمایت اور تائید جاری رکھے گا اور افغانستان میں امن کیلئےاپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ بریفنگ میں اس امید کا اظہار بھی کیا گیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف کسی سرگرمی کیلئے استعمال نہیں ہو گی۔

ایم کیو ایم کی ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر تنقید

اجلاس کے دوران ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور اس سلسلے میں ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف مقدمات ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو ایم کیو ایم کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔  ایم کیو ایم کے رہنماخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اگر پولیس والوں کو قتل کرنے کا جرم معاف ہو سکتا ہے تو ہم نے تو صرف تالیاں بجائی تھیں۔ بتایا جائے کہ قتل کرنا بڑا جرم ہے یا تالی بجانا، درخواست ہے کہ ہمارا تالی بجانے کا جرم  بھی معاف کر دیا جائے۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اچھا ہے کہ ہمیں ہمارے دفاتر نہیں واپس نہیں دئیے جا رہے ہم نے ان حالات میں کام کرکے بھی سیکھا ہی ہے۔

اجلاس میں وزیراعظم کی عدم شرکت ایک بار پھر زیر بحث آئی۔پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے ملکی معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کالعدم ٹی ٹی پی سیز فائیر پر آمادہ ہو گئی ہے

‏اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ریاست کی حاکمیت اور ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا،  کالعدم ٹی ٹی پی سے آئین کے تحت مذاکرات ہو رہے ہیں اور معاہدے کے تحت کالعدم ٹی ٹی پی سیزفائر پر آمادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے مذاکرات میں کردار ادا کیاہے اور ‏مذاکرات میں پیشرفت کے مطابق فائر بندی میں توسیع کی جائے گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved