تین گنا زیادہ مہنگائی دکھائی جا رہی ہے، میڈیا سنسنی پھیلانے سے گریز کرے، فواد چوہدری

9  ‬‮نومبر‬‮  2021

آج وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ  میڈیا میں ہر چیز کو تین گنا مہنگی کر کے دکھایا جاتا ہے، صبح ایک ٹی وی چینل پر چینی کی قیمت 160 روپے بتائی جا رہی تھی، وہی چینی ایئر لفٹ ایپ پر 100 روپے فی کلو بھی دستیاب ہے، اس طرح کی سنسنی خیزی پھیلانے سے گریز کرنا چاہئے۔ چینی کا بحران آئندہ چند روز میں حل ہو جائے گا۔

دنیا نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو افغانستان میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے

اسلام آباد –(اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کسی المیہ سے کم نہیں، دنیا کو افغانستان کے استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان میں 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، پاکستان مشکل صورتحال میں افغانستان کے عوام کی بھرپور مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا نے افغانستان کے استحکام کے لئے کردار ادا نہ کیا تو افغانستان میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے اکانومسٹ کی 30 اکتوبر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں جس طریقے سے صورتحال بن رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ شام اور یمن کا بحران بھی پیچھے رہ جائے گا۔ اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 38 ملین افراد میں سے 23 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں، حال ہی میں افغانستان کے اندر 8 بچے بھوک سے جاں بحق ہوئے، یہ انتہائی پریشان کن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو اپنی تشویش سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،  وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گندم اور چاول کی مناسب مقدار افغانستان بھیجی جائے گی، افغانستان سے ہونے والی درآمدات پر ٹیکسز بھی ختم کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ دو روز بعد افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں، ان کے ساتھ افغانستان میں انسانی بحران پر بات ہوگی۔

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آئندہ ماہ اسلام آباد میں ہو گا

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ آئندہ ماہ دسمبر میں او آئی سی ممالک کے وزراءخارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا جس میں مسلم امہ سے افغانستان کی مدد کی اپیل کی جائے گی، پاکستان افغانستان میں صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔وفاقی کابینہ نے دنیا بالخصوص مسلم ممالک سے افغانستان کی مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کی مدد کیلئے کابینہ نے خصوصی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان کے عوام براہ راست افغانستان کی مدد کر سکیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کوششیں جاری رہیں۔افغانستان میں جس طریقے سے بچوں کو آٹے اور چاول کے لئے فروخت کیا جا رہا ہے، ایسی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

افغانستان سے درآمد ہونے والی اشیاء سے ٹیکسز ختم کر دئیے

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں، انہیں جاری نہیں کیا گیا، اس وقت افغانستان میں کسی قسم کی عالمی امداد نہیں دی جا رہی، افغانستان کے عوام اس وقت غربت کی زندگی گذار رہے ہیں، وفاقی کابینہ نے افغانستان کو چاول اور گندم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ تجارت میں ٹیکسوں کو ختم کر دیا گیا ہے، صرف سیب پر ٹیکس برقرار ہے، چونکہ افغانستان میں سیب موجود نہیں ہے، ایرانی سیب افغانستان کے راستے درآمد کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ دیگر افغانستان سے درآمد ہونے والی دیگر تمام اشیاءپر ٹیکسز ختم کر دئیے گئے ہیں۔

سبسڈی پر ملک نہیں چلایا جا سکتا، گیس کی قیمتیں بڑھنے سے گھریلو صارفین متاثر نہیں ہونگے

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں گیس اور آر ایل این جی کی قیمتیں بڑھنے کے پیش نظر اور گیس کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لئے کابینہ نے کیپٹو پاور پلانٹس کے لئے گیس کا نرخ 6.5 ڈالر سے بڑھا کر 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا ہے۔ ایکسپورٹ سیکٹر کے باقی یونٹس کے لئے آر ایل این جی کا نرخ 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رہے گا۔قیمتوں کا اطلاق 15 نومبر 2021ءسے لے کر 31 مارچ 2022ءتک ہوگا۔ اس فیصلے کی وجہ سے گیس کی موثر کھپت میں مدد ملے گی اور قومی خزانے پر بوجھ کم پڑے گا۔ اس فیصلے سے گھریلو صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جن کی گیس کی ضروریات ملک کے اندر پیدا ہونے والی گیس سے پوری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل عالمی مارکیٹ سے جڑے ہوئے ہیں، ہر چیز پر سبسڈی دے کر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔

ملک بھر میں 911 ایمرجنسی لائن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ای سی سی کے 4 نومبر 2021ءکو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔ اس میں سب سے اہم فیصلہ یہ ہوا ہے کہ پورے ملک میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت داخلہ نے مل کر ملک بھر میں 911 ایمرجنسی لائن قائم کرنے کا اقدام اٹھایا ہے تاکہ کسی بھی سانحہ یا ایمرجنسی کی صورت میں ایک ہی ہیلپ لائن پر کال کر کے مدد کی جا سکے۔

وزارت کامرس نے ٹریڈ پالیسی منظور کرنے کی سفارش کی ہے

انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لئے وزارت کامرس نے سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2020-25ءمنظور کرنے کی سفارش کی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے سیکورٹیز اینڈ فیوچرز مارکیٹ بل 2021ءکی اصولی منظوری دی، یہ منظوری ایز آف ڈوئنگ بزنس پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کی مدد کرنے اور سرمایہ کے تحفظ کے لئے دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے پی ٹی ڈی سی کی خیبر پختونخوا اور پنجاب میں واقع پی ٹی ڈی سی کی املاک، ملازمین اور واجبات متعلقہ صوبوں کو منتقل کرنے کی منظوری دی جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ساتھ اس سلسلے میں مشاورت کا عمل جاری ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نےکہا کہ کابینہ نے ڈاکٹر سیف الدین جونیجو کی بطور چیئرمین ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے لئے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ 2010ءمیں چھ ماہ کے لئے توسیع کرنے کی منظوری دی ہے۔ اسی طرح کابینہ نے پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

اپوزیشن کو ڈیڑھ دو سال صبر کرنے کے بعد پانچ سال مزید صبر کرنا پڑے گا

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن نے پہلے دو سال پورا زور لگایا، ہم تگڑے تھے اس لئے نہیں گئے، اب حکومت کے دو سال رہ گئے ہیں، ایک سال کے بعد الیکشن کا عمل شروع ہو جانا ہے، ابھی اپوزیشن کو ڈیڑھ دو سال صبر کرنے کے بعد پانچ سال مزید صبر کرنا پڑے گا، اپوزیشن بھان متی کا کنبہ ہے، ان کے پاس نہ کوئی لیڈر ہے اور نہ کوئی پلان ہے، اپوزیشن اپنے پاؤں  پر کھڑا ہونے سیکھے، ہر وقت سازشوں سے یہ کامیاب نہیں ہو سکتے، حکومت مستحکم ہے، اگلے دو تین ماہ میں مہنگائی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، 2023ءمیں ہم الیکشن کی طرف جائیں گے۔

نوازشریف دسمبر کی بجائے اسی مہینے واپس آئیں

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نواز شریف دسمبر میں کیوں، اسی مہینے واپس آئیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ وہ کوئی تو کمٹمنٹ پوری کریں، شہباز شریف کو چاہئے کہ وہ نواز شریف کو واپس لائیں، پی ڈی ایم کا مارچ ہر سال ہوتا ہے، حکومت کے اقتدار میں آنے کے پہلے سال کے بعد ہی یہ جتھا لے کر آ گئے تھے، یہ ان کی موسم سرما کی  ایکٹیویٹی ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved