اقوام متحدہ نے خبردارکیا ہے کہ جنوبی سوڈان میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوم متحدہ اورجنوبی سوڈان کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی شدید موسم، بڑھتا ہوا مسلح تشدد اوربے گھرہونے والے افراد کی وجہ سے اس خطے میں غذائی قلت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اورگزشتہ ایک سال میں اس کی شدت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی عہدے دارسارا بے سلونیانتی کا کہنا ہے کہ ’ اگرہم نے کمیونٹی کی سطح پرامن وامان کو یقینی نہیں بنایا توجنوبی سوڈان میں یہی صورتحال جاری رہے گی‘
رپورٹ کے مطابق مسلح تصادم، سیلاب اورخشک سالی کے شکاراس ملک میں 77 لاکھ سے زائد افرادغذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جوکہ مجموعی آبادی کا 63 فیصد بنتا ہے۔
مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی ریاستوں، یونٹی، جونگلے، اپرنیل اوروریپ میں خوراک کی قلت سنگین شکل اختیارکرچکی ہے۔
جنوبی سوڈان میں موجود ورلڈ فوڈ پروگرم کے قائم مقام کنٹری ڈائریکٹرایڈینکی بدیجو کا کہنا ہے کہ ’ جب تک تصادم جاری ہے ہم ان اعداد و شمارکو بڑھتا دیکھتے رہیں گے، کیوں کہ لوگوں کے پاس کاشت کاری کے لیے زمینوں تک محفوظ رسائی نہیں ہے‘
ہم ملک کے لیڈروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ امن کے قیام میں اپنا کردارادا کریں
صدرسیلوا کیراورنائب صدرریک میچرنے گزشتہ ہفتے ہی اپنی متحارب افواج کو مسلح تصادم سے روکنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ بحال کیا تھا۔ تاہم دودن قبل تیل کی دولت سے مالا مال ریاست یونیٹی میں حکومت اوراپوزیشن فورسز کے درمیان دوبارہ لڑائی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی سوڈان 2011 میں آزادی کے بعد سے عدم استحکام کا شکار ہے۔ دونوں سربراہان تشدد کو ہوا دینے پراقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
اب تک جاری اس لڑائی میں 4 لاکھ سے زائد شہری ہلاک اورلاکھوں اپنے گھروں کو چھوڑ کے جاچکے ہیں۔
گزشتہ ماہ ہی اقوام متحدہ نے لاکھوں افراد کی جان بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری سے 1 ارب 70 کروڑ ڈالر امداد کی درخواست کی تھی۔