رہنماء مسلم لیگ (ن) رانا ثناءاللہ نے شیری مزاری کے بیان کی تردید کر دی ہے۔
نجی چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کسی نے بھی متحدہ اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ جب یہ خبر میڈیا پر چلی کہ اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ حکام کو وزیراعظم نے بلایا ہے، اس کے بعد متحدہ اپوزیشن کی قیادت سے رابطہ کیا گیا اور پھر ملاقات میں یہ بتایا گیا کہ وزیراعظم یا حکومت کی طرف سے یہ آپشن ہے کہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں تو وزیراعظم جلد انتخابات کو تیار ہیں۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اس پر متحدہ اپوزیشن نے سوال کیا کہ کیا یہ آپ کی رائے ہے ؟ تو کہا گیا کہ نہیں ہم تو صرف سہولت کار ہیں، کیوں کہ سیاسی جماعتیں آپس میں بات کرنے کوتیار نہیں، پھر اپوزیشن نےاس آپشن کو مسترد کردیا۔
اس سے قبل شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم نےسیاسی ڈیڈلاک کےخاتمےکیلئےفوج سےمددطلب نہیں کی، بلکہ فوج نےاس وقت کےوزیر دفاع پرویزخٹک کے ذریعےملاقات کا وقت مانگا اور 3 تجاویز دیں کہ وزیراعظم مستعفیٰ ہوں، عدم اعتماد کا سامناکریں یا نئےانتخابات قبول کریں۔
یاد رہے کہ 13 مارچ کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید کیساتھ رابطہ کیا گیا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں کوئی رستہ نکالیں، پھر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم ہاوس گئے، وہاں وزیراعظم اور چند وفاقی وزراء کیساتھ میٹنگ میں یہ حکومت نے تین آپشن دئیے کہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا، وزیراعظم کا استعفیٰ یا اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد واپس لئے جانے کی صورت میں اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرائے جائیں، لیکن یہ آپشنز اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہیں دئیے گئے تھے۔