سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہاہے کہ وزیراعظم محمدشہبازشریف نے رمضان المبارک کے تناظر میں عوام کوریلیف دینے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالہ سے اوگراکی سمری مستردکردی ہے۔
جمعے کی شب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کومنجمد کرنے کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کابینہ سے منظوری نہیں لی تھی، گزشتہ حکومت نے سستی شہرت اورعوام کوگمراہ کرنے کیلئے غلط فیصلہ کیا جس کے پاکستان کے معیشت پرگہرے اثرات ہوں گے اور اس کاحل نکالنا ضروری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ بیٹھ کرمسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے، بجٹ کے معاملات عوام کے سامنے رکھیں گے،دوست ممالک سے دوطرفہ تعلقات ہوتے ہیں مدد کی بات نہیں تعلقات کی بات ہوتی ہے، ملک کی بہتری کیلئے کام کریں گے ۔
انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت کے آخری دنوں میں پٹرول کی قیمت 149 روپے رکھنے کا فیصلہ کیاگیا، اوراسے تیس جون تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاگیا، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے کابینہ کی کوئی منظوری نہیں لی گئی اورایک خط کی بنیادپریہ فیصلہ ہوا۔اس فیصلے پر پچھلے پندرہ دنوں میں پینتیس ارب روپے حکومت پاکستان نے ادا کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر تیس جون تک پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں تو 240 ارب روپے حکومت کواپنی جیب سے اداکرناہوں گے۔حکومت 2400 کروڑ روپے اضافی قرضہ لیکر یہ رقم اداکرے گی۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے سالانہ اخراجات کاحجم 520 ارب روپے ہے جبکہ صرف پیٹرول اورڈیزل کیلئے 240 ارب اداکرنا پڑیں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ صرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم کے 3 ماہ کے برابر ہے، شہری 60 لیٹرپٹرول ڈلواتا ہے حکومت اس پر1200 روپے قرض لیکرسبسڈی دیتی ہے۔60لیٹرڈیزل پر 3000 روپے کی سبسڈی ہے، دنیا میں کوئی ملک ایسانہیں جو قیمت خرید سے کم سطح پرپٹرول اور ڈیزل بیچتاہوں۔جو ممالک پیٹرول و ڈیزل بناتے اوربرآمد کرتے ہیں ان ممالک میں بھی کوئی ایسا نہیں کرتا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے سستی شہرت اورعوام کوگمراہ کرنے کیلئے غلط فیصلہ کیا جس کے پاکستان کے معیشت پرگہرے اثرات ہوں گے اور اس کاحل نکالنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ اوگرا کی جوسمری آئی تھی اس میں پٹرول کی نئی قیمت 150 سے بڑھا کر 171 روپے اورڈیزل 145 سے بڑھا کر 196 کرنے کی سفارش کی گئی جس کووزیراعظم نے قبول نہیں کیا اورفیصلہ کیاہے کہ اس وقت ہم حکومت میں آئے ہیں اورمعاملات کودیکھنا اورجانچنا ہے اس لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے آئی ایم ایف اورقرضہ دینے والے عالمی اداروں پٹرول وڈیزل پرٹیکس لینے کا وعدہ کیاتھا ۔
شاہدخاقان نے کہاکہ آج پاکستان جو پٹرول 150 روپے میں فروخت کررہاہے اس میں ایک لیٹر پٹرول پر 21 روپے اورڈیزل پر 51 روپے سبسڈی ہے۔ یہ ملک کی بدنصیبی ہے ، ملک ذمہ داری سے چلائے جاتے ہیں اوربجٹ اورمعیشت کودیکھ کرفیصلے کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت خرید اورفروخت میں جوفرق ہے اس سے ہرماہ 200 ارب کا نقصان ہورہاہے سالانہ یہ رقم ہمارے دفاع سے ڈیڑھ گنا زیادہ بنتی ہے، یہ شخصی فیصلے تھے اوراس کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اتنی لاپرواہی دکھائی ہے ، یہ ایسے لوگ تھے جن کوملک کی کوئی فکرنہیں تھی۔قوم کے سامنے حالات رکھنا ضروری ہے۔یہی صورتحال گیس اوربجلی کی بھی ہے۔
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ہم سیاست نہیں کرنا چاہتے اورنہ ہی اس کی گنجائش ہے۔ ہم پچھلی حکومت پرتنقید نہیں کرنا چاہتے لیکن حقائق تشویشناک ہیں۔عوام کوبتانا ضروری ہے کہ معیشت سے اتنی لاپرواہی برتی گئی ہے جس کا آج عوام خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے بیٹھ کر معاملات حل کریں گے۔