سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق فواد چوہدری کی باتیں بکواس ہیں۔
نجی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فواد چوہدری کی باتیں بکواس ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو خود کوئی ذمہ داری نہیں لینی چاہیے؟
انہوں نے انکشاف کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق ریفرنس کابینہ کے ذریعے نہیں کیا گیا۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کابینہ اجلاس کے وہ منٹس دکھائیں جس میں انہوں نے جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی مخالفت کی ہو، کیونکہ کابینہ اجلاس کی کارروائی کے منٹس تو ریکارڈ پرموجود ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج صحافیوں کیساتھ ملاقات میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا غلطی تھی، ہمیں غیر ضروری طور پر عدالتی محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس اس وقت وزارت قانون کی جانب سے بھیجا گیا تھا، میرا کسی سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل میں سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کی سمری ایک حساس معاملہ تھا،جس کیلئے ہر پہلو کو جانچا گیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ میرا ذاتی تنازع نہ تھا نہ ہے۔ انہوں نے کہا کہسابق وزیراعظم عمران خان نے خود جسٹس فائزعیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر اصرار کیا،اور اے آر یو کے مواد کی روشنی میں خود ریفرنس دائر کرنے کو کہا۔
بعد ازاں سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ بطور وفاقی وزیر قانون آپ کو ذمہ داری لینی چاہیے، حقیقت یہ ہے کہ تمام معاملہ آپ نے کھڑا کیا میں نے کابینہ میں کہا کہ ججز کیخلاف ریفرنس بھیجنا حکومت کا کام نہیں، اگر الزامات کے ثبوت ہیں تو بار ایسوسی ریفرنس دائر کر لے لیکن آپ کے اصرار پر ریفرنس بھیجا گیا۔
بطور لاء منسٹر آپ کو ذمہ داری لینی چاہئے، حقیقت یہ ہے کہ تمام معاملہ آپ نے کھڑا کیا میں نے کابینہ میں کہا ججز کیخلاف ریفرینس بھیجنا حکومت کا کام نہیں اگر الزامات کے ثبوت ہیں تو بار ایسوسی ریفرنس کر لے لیکن آپ کی آصرار پر ریفرینس بھیجا گیا pic.twitter.com/dvwnyOdHnB
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 18, 2022
فواد چوہدری کے اس بیان کی فروغ نسیم نے ابھی حالیہ بیان میں تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی باتیں بکواس ہیں۔