روس نے یورپی سرحد کے ساتھ فوجیں تعینات کر دیں، امریکہ اور برطانیہ کی سنگین نتائج کی دھمکی

13  ‬‮نومبر‬‮  2021

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ روس کا پولینڈ کی سرحد کے ساتھ فوجیں تعینات کرنا ولادی میر پیوٹن کی ایک سنگین غلطی ہے، ذرا سی ہرزہ سرائی پر امریکہ سمیت مغربی ممالک کا اتحاد منہ توڑ جواب دے گا۔

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روس کو خبردار کیا کہ یورپی ممالک اور امریکہ سمیت تمام دنیا کی نظریں بیلا روس اور پولینڈ کے بارڈر پر ہیں جہاں ماسکو کے اقدامات نے ایک دن کے قلیل عرصے میں ہی جنگ کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

یاد رہے کہ بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر ہزاروں تارکین وطن جمع ہیں جنہوں نے چند روز قبل یورپ میں داخل ہونے کیلئے پولینڈ کی سرحد پر تعینات فورسز پر دھاوا بول دیاتھا۔ اس واقعے کے بعد مغربی ممالک نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تارکین وطن کو اپنے سیاسی مقصد کیلئے استعمال کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے اتحاد کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔

بیلاروس کے وزیر دفاع وکٹر خرینن نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک دھمکیاں دینے سے باز رہیں، ہمیں بلیک میل کیا جا رہا ہے، کسی بھی کاروائی کا بھرپور جواب دیں گے۔

ان تمام بیانات کے بعد کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب گذشتہ روز روس اور بیلا روس نے پولینڈ کی سرحد پر مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا۔ یہ جنگی مشقیں جہاں پر تارکین وطن پولینڈ کی سرحد پر جمع ہیں وہاں سے صرف 20 میل کی دوری پر کی جا رہی  ہیں۔

روس کے ساتھ جنگ کے امکانات بڑھ گئے،  برطانوی آرمی چیف

برطانیہ کے آرمی چیف جنرل نک کارٹر کا حالیہ تناو پر ردعمل میں کہنا ہے کہ ماضی کی سرد جنگ کے برعکس روس کے ساتھ اب باقاعدہ جنگ کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بات چیت کے مواقع موجود نہیں اور مغربی ممالک کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو چکا ہے، روس مغربی ممالک کی طاقت کے غلط اندازے لگا رہا ہے، جس کا اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

روس اور مغربی ممالک میں کشیدگی کے بعد ماسکو نے ہزاروں فوجی، ٹینکس اور بھاری پیمانے پر جنگی سازوسامان پولینڈ کی سرحد پر پہنچا دیا ہے جس پر پولینڈ کے وزیر دفاع ماریس بلیچک کا کہنا ہے کہ بیلاروس کے ساتھ سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی اور روس کے جنگی اقدامات کسی مسلح تنازع میں تبدیل ہو سکتی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری روسی صدر پر ہو گی۔

امریکی انٹیلی جنس نے بھی مغربی ممالک کو یورپ کے سرحدی علاقوں میں تعینات روسی فوجوں کی تصاویر بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ روس پر حملہ اب ناگزیر ہو چکا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ماسکو کا بیلاروس کے پناہ گزینوں والے معاملے سے کوئی لینا دینا ہے، ہمارے پیشگی اقدامات صرف مغربی ممالک کی دھمکیوں کے پیش نظر ہیں، مغربی ممالک بیلاروس کے ساتھ تمام مسائل بات چیت سے حل کریں، لیکن اگر روسی سرزمین پر کوئی فوجی کاروائی کو گئی تو ماسکو کا جواب تباہ کن ہو گا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved