پاکستان کے مقامی طور پر تیار کردہ ڈرون طیاروں نے تاریخ میں پہلی بار کسی غیر ملکی سرزمین پر کارروائی کرتے ہوئے اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے اختتام پر افغان سرحد کے قریب افغان صوبہ خوست اور کنڑ میں ٹی ٹی پی کے مراکز پر جیٹ طیاروں نے نہیں بلکہ پاکستانی ڈرونز نے میزائل حملے کئے۔
ڈرون طیاروں کی کاروائی کے بعد متعلقہ حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کے ذریعےافغانستان میں بمباری کی گئی، ساتھ ہی بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن میں افغانستان کی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
حکام نے واضح کیا ہے کہ افغان سرحد کے قریب ٹی ٹی پی کے ان مراکز کو نشانہ بنایا گیا جہاں گزشتہ ماہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا وہ ٹی ٹی پی کے قبضہ کئے گئے علاقے ہیں اور وہ خود افغان طالبان کیلئے نوگو ایریاز ہیں۔
پاکستان کے سیکیورٹی حکام کے مطابق ڈرون حملوں کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان کو کو بھاری نقصان ہوا، اسی لئے انہوں نے علاقہ کی ناکہ بندی کسی کو علاقے میں جانے نہ دیا، یہاں تک کہ افغان طالبان کو بھی اس علاقے میں جانے نہیں دیا گیا تاکہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے اہم کمانڈروں کی ہلاکت چھپائی جا سکے۔
عسکری حکام کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے افغان سرحد کے قریب اپنے گاؤں آباد کئے ہوئے ہیں، جہاں پر افغان حکام رٹ قائم نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان کی حکومت پر کئی بار زور دیا گیا کہ وہ ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لائیں، یا ان کے خلاف کارروائی کریں جس میں وہ ناکام رہے، اسی لئے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حالیہ حملوں کے بعد مجبوری میں اپنے دفاع کیلئے ہمیں یہ اقدام اٹھانا پڑا۔