سابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے حکومت کی رخصتی اور اسٹیلبشمنٹ سے تعلقات کے متعلق تازہ ترین بیان جاری کیا ہے۔
نجی چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو ہم آج حکومت میں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت کوشش کی کہ اسٹیبلشمنٹ سے حالات خراب نہ ہوں، میں نے خود بھی بہت کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔
پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران وزیراعظم آفس کی طرف سے ہمیں اپروچ کیا گیا تھا کہ اس صورتحال کا کوئی حل نکالیں، لیکن شیری مزاری کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپروچ نہیں کیا بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے وزیردفاع کے ذریعے رابطہ کیا، اس میں حقائق کیا ہیں۔
اس سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فوج کا کہنا ہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں ان معاملات میں نہ گھسیٹا جائے، اس لئے بہتر ہے کہ اب اس پر گفتگو نہ کی جائے۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کے سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے انہیں کبھی آرمی چیف بنانے کے متعلق نہیں سوچا، مزید کہا کہ عمران خان اتنی لمبی پلاننگ نہیں کرتے کیونکہ نہ وہ سازشی آدمی ہیں اور نہ ہی ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ سازش کریں۔