لاہور ہائی کورٹ نے عثمان بزدار کا بطور وزیراعلی استعفی منظوری کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست کو 10 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کرتے ہیں۔درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست واپس لے لیتا ہوں جس پر عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخارج کر دیں۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے ندیم سرورایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ایڈووکیٹ ندیم سرور نے درخواست میں مؤقف پیش کیا کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ قانون کے مطابق نہ تھا۔ استعفی گورنرپنجاب کی بجائے وزیراعظم کو بھیجا گیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کا اس سے کیا تعلق ہے؟ یہ آپکا معاملہ نہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ استعفی ہاتھ سے لکھنا ضروری ہوتا ہے۔چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ اگروزیراعلی کو لکھنا نہ آتا ہو؟ عدالت کو مذاق بنایا ہوا ہے۔ درخواست کو 10 لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کیا جاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ جمہوری نظام ہے؟ پورے پاکستان کو نچایا ہوا ہے۔ کسی میں بھی صبرنہیں ہے۔ ملک لٹ رہا ہے، مررہا ہے، اسے سانس نہیں آرہا، یہاں باتیں ہو رہی ہیں۔