وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدلنے کی بڑی کوششیں کی گئیں، اس کے ساتھ نام جوڑ دئیے گئے، لیکن یہ پروگرام آج بھی موجود ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام کل بھی بے نظیر کے نام سے تھا، آج بھی بے نظیر بھٹو کے نام سے ہے اور آئندہ بھی بے نظیر بھٹوکے نام سے رہے گا۔میں نے یہ واضح پیغام میں نے سب کو دے دیا ہےاس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بےنظیر کارڈ مزید مضبوط کیا جائے گا، اور اس کی کپیسٹی مزید بڑھائی جائے گی۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں جو بریفنگ دی گئی اس سے بالکل واضح ہوگیا کہ پچھلی حکومت نے جس طرح کی پلاننگ کی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس کوئی وژن نہیں تھا۔شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسلک پروگرام ہے۔2008ء میں یہ پروگرام شروع ہوا اور 2010ء میں اس کے بارے میں باقاعدہ قانون سازی ہوئی۔اور آج یہ ایک جامع پروگرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پچھلی نااہل حکومت کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ 34 ملین گھرانوں کا سروے ہوا ہے جو ڈیٹا قائم ہوا۔جب کہ 7 ملین لوگ بینیفشریز ہیں۔لیکن مجھے تشویش ہوئی کہ کچھ فلٹرز لگائے گے جن کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو نکالا گیا۔اس طرح کے کیسز کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے گی، دیگر پروگرام بھی ہیں جیسے کفالت پروگرام ہے جو اب بےنظیر کفالت پروگرام ہوگا، بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام ہوگا بے نظیر نشوونما پروگرام ہوگا کیونکہ یہ سب پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس پہ ہیں۔ان پروگراموں کے ساتھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا نام رکھنا لازم ہے۔کیونکہ اب عوام سے جھوٹ نہیں بولا جاسکتا کہ یہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں ہے کیونکہ جو قانون بنا ہے وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔ یہ تمام پروگرام اسی ڈیٹا بیس پر بنائے گئے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 16 زونل دفاتر ہیں۔جن کا میں دورہ کروں گی۔اور ان کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ وہاں کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔وہاں کی عوام سے بھی رائے لیں گے۔تاکہ اس کے دائرہ کار کو وسعت دی جاسکے اور پروگرام کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔