گلگت بلتستان کے سابق چیف جج ڈاکٹر رانا شمیم کے بیان حلفی اور نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ایک جیسی نوٹری پبلک کی مہریں پائی گئیں، نوٹری پبلک کی یہ مہریں چارلس ڈروسٹن کے نام سے لگائی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عدالتوں پر حملہ کرنا، ججز کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنا ن لیگ کی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے معاملے کا نوٹس لینا خوش آئند ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ شاہد کاقان عباسی اور خواجہ آصف کو بھی طلب کرے جنہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس لینے کے بعد پریس کانفرنس کی جب معاملہ عدالت میں زیرسماعت تھا۔
وفاقی وزیر ممالکت فرخ حبیب نے بھی کہا کہ کیا حسن اتفاق ہےکہ جو نوازشریف کی رپورٹ کو نوٹری کرتا ہے وہی رانا شمیم کے بیان حلفی کو نوٹری کرتاہے اور ایشو اس وقت سامنےآتاہے جب کیس منطقی انجام کو لگاہو۔ یہ ایک بارپھر نون لیگ کی جانب سے ججز پر زمین تنگ کرنےکی بات، جسٹس قیوم کوفون اورسپریم کورٹ حملہ کاتسلسل ہے۔
کیا حسن اتفاق ہےکہ جو نوازشریف کی رپورٹ کو نوٹری کرتا ہے وہی رانا شمیم کے بیان حلفی کو نوٹری کرتاہے اور ایشو اس وقت سامنےآتاہے جب کیس منطقی انجام کو لگاہو۔ یہ ایک بارپھر نون لیگ کیجانب سے ججز پر زمین تنگ کرنےکی بات، جسٹس قیوم کوفون اورسپریم کورٹ حملہ کاتسلسل ہے۔ @FarrukhHabibISF pic.twitter.com/Mts8pHfdvh
— PTI (@PTIofficial) November 15, 2021
یاد رہے کہ سابق چیف جج سپریم اپیلیٹ کورٹ آف گلگت بلتستان جسٹس ڈاکٹر رانا محمد شمیم نے اپنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے میری موجودگی میں ہائیکورٹ کے جج کو فون کال پہ کہا تھا کہ نوزشریف اور مریم نواز کی 2018ء کے عام انتخابات سے پہلے ضمانت کی درخواست منظور نہیں کرنی۔ جس پر ردعمل میں سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا ہے کہ رانا شمیم نے جو الزام لگایا وہ بالکل لغو اور بے بنیاد ہے۔ میں نے رانا شمیم کا ایک آرڈر کالعدم قرار دیا جس کا انہیں رنج تھا۔ رانا شمیم نے گلہ کیا کہ میں نے اس کی ایکسٹینشن رکوائی ہے جبکہ میرا ایکسٹینشن رکوانے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں کہ ان الزامات پر کیا کیا جا سکتا ہے۔