گورنرپنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے سے متعلق آئینی وجوہات سے آگاہ کردیاہے۔
گورنرپنجاب نے اپنے خط میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کا انتخاب بھی متنازع ہے۔ انہوں نے خط میں کہا کہ میں اپنی ذمہ داریاں آئین کے مطابق ادا کروں گا، اس لئے آپ کوآگاہ کررہاہوں، کیونکہ ہائیکورٹ نے مجھے آپ کو تحریری طورحلف نہ لینے کی اپنی وجوہات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا، میرے خیال میں یہ حکم دینا درست نہیں۔
خط میں گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ تمام ترحالات آپ کے علم میں لارہاہوں تاکہ ضروری کارروائی کی جاسکے، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو وزیراعلیٰ کا انتخاب شفاف اور غیرجانبدارانہ طور پر کرانے کی ہدایت کی تھی لیکن ڈپٹی اسپیکر نے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیرجانبدار ہوکرنہیں کرایا۔
خط کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے غیرمنصفانہ اور جانبدارانہ طریقے سے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرایا، ڈپٹی اسپیکرکا اقدام عدالت کی ہدایات اور ان کے اپنے حلف کی خلاف ورزی ہے، ڈپٹی اسپیکرکے اقدام کے باعث وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل آئینی اور قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔
گورنر پنجاب کا خط میں کہنا تھا کہ آئین کےآرٹیکل 130 کی شق 5 کے تحت وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا وقت مقرر نہیں، سیکرٹری اسمبلی کی رپورٹ وزیراعلیٰ کا انتخاب غیرآئینی ہونے کی دلیل ہے، بطورگورنرایک انتہائی متنازع وزیراعلیٰ سےحلف نہیں لےسکتا۔
خط میں گورنر پنجاب نے لکھا ہے کہ آرٹیکل 130 کی شق 8 کےتحت وزیراعلیٰ نے استعفیٰ گورنر کے نام تحریرکرنا تھا، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے وزیراعظم کے نام استعفے اور وزیراعلیٰ کے متنازع الیکشن کےحل کیلئے بھی میری آئینی رہنمائی کی جائے۔