وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اس ملک کی بڑی پارٹیوں میں جو مک مکا تھا عمران خان اسی کو ختم کرنے آیا ہے، ہمیں وہ وقت بھی یاد ہے جب ججز فون کرکے پوچھتے تھے کہ میاں صاحب کیا فیصلہ لکھنا ہے۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی تقریر کے بعداسد عمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مولانافضل الرحمٰن دھرنا لےکراسلام آباد آئے، بڑے دعوےکئے اور پھر ناکام لوٹے، دوسرے دھرنےکے وقت کارکنان پوچھتے ہی رہ گئےکہ ہمارا لیڈر کہاں ہے، کارکنان نےکہا سانوں نہروالے پل تے بلا کے سوہنا ماہی کتھے رہ گیا، انہوں نے کہا کہ سوہنا ماہی اسلام آباد میں کارکنان کو بلاکرخودکراچی میں بیٹھارہا تھا۔
اپوزیشن 2023ء تک انتظار کرے
اسدعمر نے اپوزیشن کے طرز سیاست پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہاتھ اٹھانےکی کوئی ضرورت نہیں ہے اپوزیشن کو خود ہی سیاسی مارپڑ رہی ہے میڈیامیں پی ڈی ایم کےسہولت کار بیٹھےہیں جن کاعوام کوبھی پتا ہے، انہوں نے پی ڈی ایم سے کہا کہ 2023ء کا انتظار کریں دوسرے راستوں کو اختیار نہ کریں۔
پی ڈی ایم ایک بیماری ہے، جو سردیوں میں آتی ہے
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارےہاں نئی بیماری آئی ہے، سردی میں پی ڈی ایم آتی ہےپھرچلی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ تین سردیاں گزر گئیں یہ سردی بھی گزر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے مطالبہ کیاکہ سیاستدانوں کو ایک دوسرےکا خیال رکھناچاہیے ماضی میں باریاں لگی ہوئی تھیں، کہاجاتاتھامنہ نہ کھلوائیں کتنی چوری کی ایک دوسرےکے خلاف تقریرکی جاتی تھی اورچوریاں چھپائی جاتی تھیں، عمران خان یہی مک مکا ختم کرنے آیا تھا۔