کراچی میں اب تک 14 برس کی دعا زہرہ کے اغوا کا معاملہ حل نہیں ہوا ہے کہ شہر میں اس نوعیت کا ایک اور کیس سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نمرہ نام کی ایک لڑکی 20 اپریل کو کراچی کے علاقے سعود آباد سے اغوا ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ سعودآباد تھانے میں درج کر لیا گیا ہے اور مقدمہ درج کرکے لڑکی کی تلاش شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ملیر گولڈن ٹاؤن سے دعا زہرہ نامی لڑکی بھی لاپتہ ہوئی تھی جس کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اس حوالے سے کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے جیو نیوز کو بتایا کہ پولیس ہر زاویے سے دعا زہرہ کے کیس کو دیکھ رہی ہے اور تمام جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بچی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بعد ازاں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں ایک لڑکی کو اکیلے گھر سے نکل کر ایک گاڑی میں بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ فوٹیج دعا زہرہ کی ہے۔ تاہم ان کے والد کا کہنا تھا کہ فوٹیج میں دکھائی گئی لڑکی دعا زہرہ نہیں ہے۔
علاوہ ازیں بعد نماز فجر ہونے والی اس مشترکہ دعا میں بڑی تعداد میں نمازی شریک تھے، جنہوں نے دعا زہرہ کی خیر و عافیت کے ساتھ اپنے والدین کے پاس واپسی کے لیے خصوصی دعا کی۔
واضح رہے کہ 14 سالہ دعا زہرہ گزشتہ 9 دن سے لاپتہ ہے جبکہ والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی گھر کا کچرہ پھینکنے کے لیے باہر نکلی اور اس کے بعد سے لاپتہ ہے۔
ادھر پولیس پوری کوشش کے باوجود دعا زہرہ کا کھوج لگانے میں ناکام ہے۔
اس حوالے سے معروف سماجی تنظیم جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس کا کہنا ہے کہ بچی کے والدین کی حالت انتہائی تکلیف دہ ہے، ایک ایک لمحہ گزارنا ان کے لیے محال ہے۔
اس وقت پولیس کے علاوہ پاکستان کے تمام حساس اداروں کو اس بچی کی بازیابی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، مدینہ منورہ میں اس حوالے سے پنجاب حکومت کے سابق مشیر برائے پبلک ہیلتھ طاہر محمود ہندلی، ملک یونس، ملک محمد سرور، جاوید سلہریا، رانا شوکت، طارق عزیز اور ملک جواد سمیت بڑی تعداد میں زائرین عمرہ نے دعا زہرہ کی باحفاظت واپسی کے لیے خصوصی دعا کی۔