وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد بڑا فیصلہ سنا دیا

28  اپریل‬‮  2022

وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔

وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف کیس کا 19سال بعد فیصلہ سنا دیا ، عدالت نے قرار دیا کہ دنیا  سود سے پاک بینکاری  دنیا بھر میں ممکن ہے ۔ملک میں سودی نظام کے خاتمے سے متعلق  کیس کا فیصلہ وفاقی شرعی عدالت نے سنایا، عدالت نے  اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا ،  وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے  منفی اثرات سے متفق نہیں  ،معاشی نظام سےسود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ  بینکوں کےمنافع کی تمام اقسام سودکےزمرےمیں آتی ہیں، انٹرسٹ ایکٹ 1839 مکمل طورپرشریعت کیخلاف  ہے ،  سودکیلئےسہولت کاری کرنیوالےتمام قوانین اورشقیں غیرشرعی قرار  دے دی گئیں ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ  اسلامی بینکاری نظام رسک سےپاک اوراستحصال کیخلاف ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہرصورت کرناہوگا، رباکاخاتمہ اسلام کےبنیادی اصولوں میں سےہے، بینکوں کاقرض کی رقم سےزیادہ وصول رباکےزمرےمیں آتاہے،  بینکوں کاہرقسم کاانٹرسٹ رباہی کہلاتاہے،  قرض کسی بھی مدمیں لیاگیاہواس پرلاگوانٹرسٹ رباکہلائےگا۔

وفاقی شرعی عدالت نے  فیصلے میں قرار دیا کہ  تمام بینکوں کی جانب سےاصل رقم سےزائدرقم لیناسودکےزمرےمیں آتاہے، حکومت کوہدایت دی جاتی ہےکہ انٹرسٹ کالفظ ختم کرے، ربامکمل طورپرہرصورت میں غلط ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved