حکومت نے سینئر صحافی صابر شاکر سمیت دیگر صحافیوں کیخلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے تیاریاں شروع کر دیں۔
سینئر صحافی صابر شاکر نے بتایا ہے کہ شہباز حکومت ان کےاور ارشد شریف کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم کے تحت مقدمہ درج کروانا چاہتی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے اس بات کا اندازہ پہلے سے ہوگیا تھا، کیونکہ کہ شہبازشریف کی حکومت آنے سے پہلے ان کے رہنماوں نے دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں ،جیسے ہی انہیں اندازہ ہوا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے والی ہے ان کے رہنماوں نے کہنا شروع کر دیا کہ اب بس تھوڑے دن رہ گئے ہیں ، ہم آپ سے حساب برابر کر لیں گے۔
سینئرصحافی نے انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ کے سینئر رہنماجاوید لطیف نے مجھےسٹوڈیو میں بیٹھ کر دھمکیاں دیں، رانا ثنا اللہ کے ساتھ لائیوپروگرام کے دوران میں جھڑپ ہو چکی ہے، علاوہ ازیں مسلم لیگ کےایک اور وزیر نے بھی ان کے پرڈیوسر کو فون کر کے دھمکیاں دی تھیں ۔
ان سب دھمکیوں میں شہباز حکومت کی صرف ایک مطالبے پر بضد تھی، اور ہمیں کہا جا رہا تھا کہ آپ اپنی لائن تبدیل کر لیں یا آپ عمران خان کی کوریج کرنس بند کر دیں ۔
صابر شاکر کا کہنا تھا کہ ہم اپنا ایجنڈا تبدیل نہیں کر سکتے، ہمارا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے پاکستان، پاکستان، پاکستان اور اس کے علاوہ ہمارہ کوئی ایجنڈا نہیں،پاکستان کیلئے ہماری جان بھی حا ضر ہے اور ہم جیل جانے کیلئے بھی تیار ہیں، کیونکہ ہم جیل کسی بدعنوانی یا کرپشن میں نہیں جا رہے۔ اگر آپ پاکستان کیلئے اپنے وطن کی حفاظت کیلئے ، جمہوری اصولوں کیلئے، کرپشن فری ملک اور اچھی قیادت کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے جیل جاتے ہیں تو یہ کوئی مہنگا سودہ نہیں ہے ۔
انہوں نے بتایا ہے کہ میں مولانا محمد علی جوہر، مولانا عبد الکلام آزاد، امام غزالی ،سیدنا موددی،مولانا اصلاحی، مولانا فراحی،مولانا وحید الدین خان ،جاوید غامدی، علامہ اقبال کو پڑھتا ہوں، یہ لوگ اپنے ادوار کے جید علما ہیں، انہوں نے اپنی جدوجہد میں جیلیں بھی کاٹیں،اور انہیں سزائے موت تک ہوئی ہے لیکن وہ عمل درآمد تک نہیں کروا سکے ،کیونکہ ان میں اتنی سکت نہیں تھی۔
یاد رہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کے بھی اپنے وکیل فیصل چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات ایف آئی اے کے اہلکار سول کپڑوں میں ان کے گھر داخل ہوئے اور انہوں ہراساں کیا گیا۔
درخواست میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے ارشد شریف کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیناچاہتی ہے۔
درخواست کی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے ارشد شریف یا کس بھی صحافی کو ہراساں نہ کرے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد کےمجازافسران کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔