قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور جے یو آئی کے رہنماء مولانا اسد محمود اور این پی کے رہنماء امیر حیدر خان ہوتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قانون سازی کا عمل بلڈوز کیا، انہوں نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021ء سمیت دیگربلوں کو عدالت میں چیلنج کرنےکا اعلان کردیا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام روایت کو پیروں تلے روند دیا، ہم نے کہا کہ قواعد پر عمل کیا جائے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہماری ایک بات بھی نہیں مانی، میں ، بلاول بھٹو اور اسعد محمود نے اسپیکر کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بات نہیں مانی، اجلاس میں ہماری تعداد 200 سے اوپر تھی، حکومتی لوگوں کے ووٹ زیادہ گنے گئے۔اسی لئے اسپیکر سے بار بار درست ووٹنگ کرانے کا کہا، ای وی ایم کو ایول ورچوئل مشین کہتا ہوں، ای وی ایم ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیم بل 2021ءسمیت دیگر بلوں کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے مشترکہ اجلاس کے اپنے قواعد ہوتے ہیں، مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی ، حکومت کو شکست ہوئی ہے، جوائنٹ سیشن میں قانون سازی کے لئے 222 حکومتی اراکین کا ہونا ضروری ہے، حکومت کے نمبرز پورے نہیں تھے۔
“اپوزیشن کا 1 ممبرپارلیمان میں موجود ہو یا 206 ممبران – اگر حکومتی جماعت قانون سازی کو منظور کروانے کیلئے 222 ووٹ نہیں لے پاتی تو وہ قانون نہیں بن سکتا۔”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری#DhandhliKiTayari
1/2 pic.twitter.com/vUBYA2LYJb— PPP (@MediaCellPPP) November 17, 2021
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھاکہ کلبھوشن کو این آراو اور الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگربلز کو ہرفورم پر چیلنج کریں گے۔