سرکاری سرپرستی میں سیاسی مخالفین کیخلاف توہین مذہب کے قانون کے اشتعال انگیز استعمال پر پاکستان تحریک انصاف نے معاملہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوبین کے سامنے رکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینئر مرکزی رہنما، رکن کور کمیٹی اور سابق وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے خصوصی خطوط اقوام متحدہ کے اداروں کو بھجوا دئیے ہیں۔
ان خطوط میں سے ایک خط اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کےتحفظ و فروغ کیلئےاقوام متحدہ کےخصوصی مندوب کو انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 34/18 کے تحت بھجوایا گیا، جبکہ دوسرا خط انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 40/10 کے تحت مندوب برائے تحفظ آزادی عقائد کو بھجوایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 35/15 کے تحت تیسرا خط مندوب برائے ماورائے عدالت، سمری اور آربیٹریری قتل کو بھجوایا گیا اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی خصوصی مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔
خطوط کے متعلق پی ٹی آئی کی رکن کور کمیٹی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کا ایک ذمہ دار رکن، عالمی معاہدوں اور قانون کی پابند ریاست ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سازش کے نتیجے میں بےضمیر مقامی میرجعفروں کی حکومت عوامی تائید سے مکمل محروم ہے، عوام میں ساکھ اور مقبولیت سے محرومی کے باعث امپورٹڈ حکومت فاشسٹ اقدامات سے اقتدار کا دوام چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے دہشتگردوں کے اتحادی ایک مبینہ قاتل کو داخلی امن کا نگران وزیر مقرر کیا ہے،اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا نامزد قاتل ریاستی سطح پر سیاسی مخالفین کیخلاف توہین مذہب کا کارڈ استعمال کررہا ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اس بیہودہ اور شرمناک حرکت کا واحد مقصد ملک کو غیرمعمولی داخلی انتشار کی جانب دھکیلنا ہے، لیکن ہم سیاسی و جمہوری حقوق پر شب خون مارنے والے امپورٹڈ فاشسٹوں کا ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے اور کرائم منسٹر اور اس کی غنڈہ گرد حکومت کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھائیں گے۔