وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر نے یہ بتایا تھا کہ میں نے یہ خط میں لکھا تھا کہ امریکی حکام کے الفاظ دھمکی آمیز ہیں۔
آج قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر نے یہ بتایا تھا کہ میں نے یہ خط میں لکھا تھا کہ امریکی حکام کے الفاظ دھمکی آمیز ہیں، لیکن سازش کا لفظ انہوں نے استعمال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہینری کسنجر نے ذوالفقار علی بھٹو کو ایٹمی قوت کے حوالے سے کیا کہا وہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔ ہمیں پہلے بھی دھمکیاں ملتی رہیں، دھمکیوں کی تاریخ تو بہت لمبی ہے، اس میں سازش کا عنصر کہاں سے نکلتا ہے؟
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں سراج الدولہ اور میر جعفر کا نام لے کر اداروں کو نشانہ بنایا، اس سے قبیح حرکت کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے ادارے کے خلاف زہر اگلا یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ اگر اس کا راستہ نہ روکا گیا تو شام اور لیبیا کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک قائداعظم کی تحریک اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بلاخوف و تردد یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس مقتدر ادارے نے سابق حکومت کی بھرپور سپورٹ کی مگر اس کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کے مقابلے میں کسی اور حکومت کو اس طرح کی سپورٹ حاصل ہوتی تو ملک کو ترقی کے پر لگ جاتے۔
انہوں نے کہا کہ جو زبان استعمال کی گئی ہے اس کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نہ روکا گیا تو بھونچال آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جمہوریت کے مقابلے میں کوئی اور نظام آگیا تو یہ خطرناک ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سازش کا نوٹس نہ لیا گیا اور صورتحال قابو سے باہر ہوگئی تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ہم نے ساڑھے تین ہفتہ پہلے اقتدار سنبھالا اور ایک جھرلو اور دھاندلی کی پیداوار حکومت سے آئینی طریقے سے جان چھڑائی۔ ماضی کی حکومت نے تیل اور گیس وقت پر نہیں خریدے، جب دنیا میں گیس 3 ڈالر فی یونٹ تھی اس وقت نہیں منگوائی گئی اور مہنگا تیل خریدا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سستی ترین گیس نہ خرید کر ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سال میں ایک مرتبہ بجلی کے پلانٹس کی مرمت ہوتی ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ان پلانٹس کی مرمت سردیوں میں کی جائے تاکہ عوام کو لوڈشیڈنگ کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر سابق حکومت نے اس فیصلے کی پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گیس کے ٹینڈر بھی طلب کرلئے ہیں۔ ملک کو اس وقت ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے کے تاریخ کے سب سے بڑے خسارے کا سامنا ہے۔ 2018ء کے بعد پاکستان کے مجموعی قرضہ جات میں 80 سے 85 فیصد کا اضافہ کردیا گیا مگر ملک میں ایک نئی اینٹ تک نہیں رکھی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کے بوجھ سے آنے والی نسلوں کو بھی گروی رکھ دیا گیا اور قوم کا وقت ضائع کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ دن رات چور اور ڈاکو کا راگ الاپا گیا جس سے قوم تقسیم ہو چکی ہے اور ہر طرف یہ زہر گھل گیا ہے۔