وزارت تجارت نے بھارت کیساتھ تجارت کی پالیسی میں تبدیلی کی تردید کر دی ہے۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ بیان کے مطابق بھارت کے پاکستانی ہائی کمیشن میں ٹریڈ منسٹر کی تعیناتی کا دوطرفہ تجارت کی بحالی سے کوئی تعلق نہیں۔
وزارت تجارت کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نےنئی دہلی سمیت 15 ٹریڈ افسران کی تعیناتی کی منظوری دی ہے، بھارت میں ٹریڈ و سرمایہ کاری منسٹرکی تعیناتی معمول کی تعیناتی ہے۔ بیان کے مطابق نئی دہلی سمیت 15 ٹریڈ افسران کی تعیناتی کا عمل گزشتہ دور حکومت میں شروع ہوا تھا۔
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ یکم اپریل 2022ء کو ٹریڈ افسران کی تعیناتی کی سمری بھجوائی گئی تھی، سابق حکومت کےفائنل کئے گئے ٹریڈ افسران کی منظوری موجودہ حکومت نے دی ہے۔
دوسری جانب آج سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کیساتھ تجارت کی بحالی کی خبروں پر ردعمل میں کہا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کا فیصلہ کیاہے، حکومت کو اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ردعمل میں پاکستان نے بھارت سے تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کردئیے تھے۔