وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت نےکم آمدن اور تنخواہ دار طبقے کو رہائشی سہولیات کی فراہمی کا نہیں سوچا، ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں، غریب آدمی کوگھروں کی تعمیر کے لئے 24 ارب روپے قرض دے چکے ہیں۔
(اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک میں عام آدمی کو گھرکی سہولت فراہم کرنے کے لئے رہائشی منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے، اس وقت ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں، بینکوں نے گھروں کی تعمیر کے لئے 24 ارب روپے کے قرضے دیئے ہیں،ماضی میں کسی حکومت نے عام آدمی کو گھر کی سہولت فراہم کرنے کا نہیں سوچا، ہمیں انفراسٹرکچر بنانے میں 2 سال لگ گئے، اب بہت تیزی سے اس منصوبے پر کام ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو فراش ٹائون میں 4400 اپارٹمنٹس کی تعمیر کے منصوبے کے معائنے کے دوران کیا ، اس منصوبے کا سنگ بنیاد رواں سال اپریل میں رکھا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت نےکم آمدن اور تنخواہ دار طبقے کو رہائشی سہولیات کی فراہمی کا نہیں سوچا۔ ان کی یہ ترجیح نہیں تھی ،اس لئے صرف پیسے والے لوگ ہی اپنا گھر بنا سکتے تھے۔ عام آدمی کے لئے یہ ایک خواب تھا۔ ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد کم آمدنی والے افراد کو رہائشی سہولیات کی فراہمی کے منصوبوں کا اعلان کیا اور انفراسٹرکچر ڈویلپ کرنے کی کوشش کی کیونکہ ماضی میں انفراسٹرکچر ہی موجود نہیں تھا۔
بینک عام آدمی کو گھر کی تعمیر کے لئے قرضہ نہیں دیتے تھے۔ ہمیں 2 سال قانون سازی میں لگ گئے۔ اب بینکوں نے عام آدمی کو گھر کی تعمیر کے لئے قرضے دینے شروع کر دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں 10 فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصداور مغربی ممال میں 80 فیصد گھر بینکو ں سے قرض لے کر تعمیر کئے جاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستان میں 2018 میں یہ شرح صرف 0.2 فیصد تھی۔ حکومت نے کم آمدنی والے طبقات کے لئے بینکوں سے قرضے شروع کرائے۔ ہائوسنگ کےشعبہ کو مراعات دیں۔
ون ونڈو آپریشن شروع کیا تاکہ عام آدمی کو آسانی سے قرضہ مل سکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ہائوسنگ کےشعبہ میں سبسڈیز کا اعلان کیا۔ پانچ مرلے کے گھر کے لئے پہلے پانچ سال 5 فیصدسبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ، نچلےطبقے کو سروس چارج پر 2 فیصد سبسڈی دی اور پہلے پانچ سال 10 مرلے کے گھر کے لئے 7 فیصد مارک اپ کااعلان کیا ۔ حکومت نے 35 ارب روپے سبسڈیز کےلئے رکھے۔
پہلے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے 3 لاکھ فی گھر سبسڈی کے لئے رکھا۔ یعنی اگر25 لاکھ کا گھر بنتا ہے تو حکومت 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دے گی جس سے قرضوں کی قسط کم ہو جائے گی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ایک عام آدمی جو پیسے اپنے گھر کے کرائے کی مد میں دیتا ہے تقریبا ً اتنی ہی رقم وہ گھر کی قسط کی صورت میں دے کر گھر کا مالک بن جائے گا۔ حکومت نے تعمیراتی لاگت کو کم کرنے کے لئے بھی بہت سی مراعات دیں اور 90 فیصد ٹیکسز کم کئے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اس وقت ایک لاکھ گھر اور اپارٹمنٹس زیر تعمیرہیں۔ بینکوں کے پاس 226 ارب روپے کے قرضوں کے لئے 61 ہزار درخواستیں موجود ہیں جبکہ گھروں کی تعمیر کےلئے 90 ارب روپے کے قرضوں کی درخواستیں منظور ہو چکی ہیں،بینک اب تک 24 ارب روپے فراہم کرچکے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ فراش ٹائون میں 670 کنال اراضی پر 4400 اپارٹمنس کی تعمیر جاری ہے۔
اس میں سے 2000 اپارٹمنٹس کم آمدنی والے طبقات کے لئے ہیں۔ 400اپارٹمنٹس کچی آبادی میں رہنے والے لوگوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ 2 ہزار پارٹمنٹس مڈل انکم اور تنخواہ دار طبقے کو دیئے جا رہے ہیں۔اس پر 15.3 ارب روپے لاگت آئے گی۔
وزیراعظم نے منصوبے پر تیزی سے کام کرنے پر ایف ڈبلیو او ، سی ڈی اے اور نیاپاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پہلے دو سال کیونکہ انفراسٹرکچر بنانے میں لگ گئے لیکن اب انفراسٹرکچر بن چکا ہے اس لئے باقی گھر بڑی تیزی کے ساتھ تعمیر ہوں گے۔