اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو مسجد نبوی واقعہ پر مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مسجد نبوی واقعے پر فواد چوہدری، قاسم سوری اور شہباز گل کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کی جس دوران فواد چوہدری عدالت میں بیان دیا کہ میں حاضر ہو گیا ہوں، حیران ہوں ان کیسز پر، مارشل لا بھی رہا مگر کسی حکومت نے توہین مذہب کےقانون کواس طرح استعمال نہیں کیا، وزیر داخلہ کے بارے میں نہیں کہتا، مگر وزیر قانون پر حیرت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مذہب کو سیاسی طور پر استعمال کرنا درست نہیں ، آپ درست کہہ رہے ہیں یہ بہت سنگین بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، غیرملکی کو سیالکوٹ میں اور پھر مشال خان اس کا شکار ہوئے، یہ تو سیاسی جماعتوں اور لیڈر شپ کو چاہیے کہ برداشت کو عروج دیں، بادی النظر میں یہاں جو کیسز اس تناظر میں درج ہوئے وہ درست نہیں، اگر یہ تاثر ہے کہ سیاسی طور پر سب کیا جا رہا ہے تو اس تاثر کو زائل کرنا بھی ریاست کا کام ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد پولیس کو مسجد نبوی واقعہ کے تناظر میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین مذہب مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا۔