لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ تدارک کیس میں نجی اداروں کے 50 فیصد ورکرز کو گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے کا حکم دیدیا
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اسموگ کا راج ہے ، جس کے باعث ناک ،کان گلےاورآنکھوں کےامراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آنکھوں اور ناک سے پانی بہنا اور خشک کھانسی جیسےامراض بڑھ گئے ہیں اور سانس کے مریضوں میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب عدالت نے پنجاب حکومت کو ہدایت جاری کی ہیں کہ حکومت فوری نوٹی فکیشن جاری کرے۔ ہائیکورٹ نے زیادہ ائیر کوالٹی انڈکس والے علاقے میں اسکول بند کرنے کی جوڈیشل کمیشن کی سفارش سے اتفاق نہیں کیا۔ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ جوڈیشل کمیشن کے فوکل پرسن نے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اور اور پٹواری صاحبان فصلوں کی باقیات کو جلانے والوں کی فوری اطلاع متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو دیں۔عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو اسموگ کا معاملہ دیکھنے کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔عدالت نے تمام متعلقہ محکموں کو فوکل پرسن کا تقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فوکل پرسنز اسموگ کےخاتمےکے لیے سی ٹی او کو قلیل مدتی اقدامات تجویز کریں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔
لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے
دوسری جانب دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور آج بھی سرفہرست ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق، لاہور کی فضا انتہائی آلودہ ہے جہاں پرٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 516 تک جا پہنچی ہے۔