سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات دو معاملات کی وجہ خراب ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافیوں کیساتھ گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ میرے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ تعلقات مجموعی طور پر بہترین رہے، لیکن دو معاملات پر اختلاف ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقے چاہتے تھے کہ میں عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاؤں، میں نے انہیں بتایا سندھ میں گورننس اور کرپشن کے حالات پنجاب سے بھی بدتر ہیں، عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو لگاتا تو پارٹی میں دھڑے بندی ہو جاتی۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ سے دوسرا مسئلہ جنرل فیض کے معاملے پر تھا، میں چاہتا تھا کہ جنرل فیض موسم سرما تک ڈی جی آئی ایس آئی رہیں، انہیں برقرار رکھنے کی ایک وجہ افغانستان کی بدلتی صورتحال تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کو ملک کی داخلی سیاسی صورتحال کیلئے بھی عہدے پر برقرار رکھنا چاہتا تھا، مجھے اپوزیشن کی سازش کا جون سے پتہ تھا، ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے تاکہ میری حکومت کمزور رہے۔
انہوں نے کہا میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کا سوچا ہی نہیں تھا۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ مجھے اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آرہےہیں لیکن میں کسی سےبات نہیں کررہا، میں نے ان لوگوں کے نمبر بلاک کر دئیے ہیں، جب تک الیکشن کااعلان نہیں ہوتا،تب تک کسی سےبات نہیں ہو گی۔