سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران عدالت نے ریمارس دیے کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ دینا چاہتے ہیں ، رات دیرتک اس مقدمےکوسننےکیلئےتیارہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت پانچ رکنی لارجر بینچ صدارتی ریفرنس کی سماعت کر رہا ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ پنجاب کے معاملات کی وجہ سے اٹارنی جنرل لاہور میں مصروف تھے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نےپیرکودلائل میں معاونت کی بات خودکی تھی، مخدوم علی خان کوبھی آج دلائل کیلئےپابندکیاتھا، اطلاع ملی کہ مخدوم علی خان بیرون ملک سےواپس نہیں آئے، اب لگتاہےآپ اس معاملےمیں تاخیرکرناچاہتےہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 63 اےکافیصلہ دیناچاہتےہیں، رات دیرتک اس مقدمےکوسننےکیلئےتیارہیں، عدالت تورات دیرتک بیٹھی ہوتی ہے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت 24 گھنٹےدستیاب ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو 3 بجےسن لیں گے۔ معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیاکہ مخدوم علی خان 17 مئی کوواپس آجائیں گے، مخدوم علی بیرون ملک مقدمہ میں دلائل دےرہےہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ لارجربنچ پوراہفتہ دستیاب ہے، مخدوم علی خان نےمایوس کیا، تحریری طورپربھی دلائل دےسکتےہیں، مخدوم علی خان کوپیغام دےدیں یہ کیس آئینی تشریح کااہم مقدمہ ہے۔