سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوابی اسلام آباد کے قریب ہے جب میں کال دوں گا ، صوابی کے باشعور اور دلیر نوجوانوں کو اسلام آباد میں ملنا چاہتا ہوں۔
صوابی میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے صوابی کے عوام اسلام آباد آئیں اور جو نہیں نکل سکتا وہ صوابی میں رہ کر احتجاج کریں اور کیں امپورٹڈ حکومت نامنظور۔
انہوں نے کہا کہ میں آزاد پاکستان جب کہ میرے والدین غلامی کے دور میں پیدا ہوئے، لاکھوں لوگوں نے انگریزوں کی جنگوں میں قربانیاں دی لیکن کبھی کسی نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں مدد کی تو 80 ہزار سے زائد لوگوں نے اس میں قربانیاں دیں، سب سے زیادہ خیبر پختون خوا کے لوگوں نے قربانیاں دی لیکن کیا کسی نے اس کا شکریہ ادا کیا، کیا امریکہ نے کہا کہ آپ کی قربانیوں کا شکریہ؟
انہوں نے کہا کہ امریکہ سے آوازیں اٹھیں کہ پاکستان کی وجہ سے افغانستان میں جنگ نہیں جیتی، میرے پاکستانیوں یہ یاد رکھو غلاموں کی کبھی عزت نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی صورت چوروں اور غلاموں کی حکومت کو منظور نہیں کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم دنیا کے سب سے عظیم لیڈر کی امت ہیں، زرداری اور شریفوں نے 2008 سے 2018 تک حکومت کی ، ڈیزل بھی ان کے ساتھ فٹ ہوا ہوا تھا۔انہوں نے کاہ ان تھری سٹوجز نے مل کر 10 سال تک حکومت کیا، ان کے دورِِ حکومت میں پاکستان پر 400 ہوئے، ہزار میل دور امریکا میں ایک شخص بٹن دبا کر ہمارے ملک پر حملہ کرتا تھا، ڈرون حملہ کہاں ہوتا تھا نیچے کون مرتا تھا کبھی کسی کو پتہ نہیں چلا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون ایسے حملوں کی اجازت نہیں دیتا، ان لوگوں نے ایک بار بھی امریکا کو کچھ کہنے کی جرات نہیں کی، کیا ہمیں اجازت دیں گے کہ ہم اپنے مطلوب دہشتگرد کو ان کے ملک میں ڈرون حملہ کر کے قتل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کے غلام ہیں اور پیسے کی پوجا کرتے ہیں،ان کے پیسے لندن اور امریکا میں پڑے ہوئے ہیں،یہ کبھی اپنے لوگوں کے حقوق اور فائدے کیلئے اپنی زبان نہیں کھولیں گے، وہ اس لئے ان کو لائے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان انہیں بیسز نہیں دے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کی تاریخ دی جائے، ہم کسی امپورٹڈ حکومت کو نہیں مانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کرائم منسٹر ضمانت پر ہے، چیف منسٹر پر بھی کرپشن کیسز ہیں، 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے، جو لندن میں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے وہ مفرور اور سزا یافتہ ہے۔