سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس پر وضاحتی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین و قانون کے دائرے سے باہر تقریر کی حمایت نہیں کرتے۔
اعلامیےکے مطابق سپریم کورٹ بارکانفرنس کے مقررین کے نقطہ نظرکی توثیق نہیں کرتی،فورم ملک کے قومی مسائل پر باہمی نقطہ نظرکے لیے مختص ہے،سپریم کورٹ بارکسی ایجنڈے کےتحت کانفرنس کےانعقاد کےالزام کو مستردکرتی ہے،کانفرس کے انعقاد کا مقصد ترقی یافتہ اور جمہوری پاکستان ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اس کانفرس میں کسی شخص کو بلاکر یہ موقع نہیں دیا گیا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرے۔ پیمرا نے مخصوص مقررین کی تقریر کی نشریات پر پابندی لگائی۔ مجموعی طور پر عوامی خطابات پر ان افراد پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ جمہوری ترقی کے لیے اظہار رائے کی آزادی بنیادی جزو ہے۔ کانفرنس کے ذریعے عدلیہ، وکلا، بنیادی انسانی حقوق کے لیے متحرک نمائندگان کو نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
علامیے میں کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر آزادئ اظہار رائے کی علم بردار تھیں، ان کے لیے کانفرنس کا مقصد ڈائیلاگ کے لیے ایک فورم فراہم کرنا تھا۔سپریم کورٹ بار نے تقریب میں شرکت پر چیف جسٹس صاحبان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بار کے لیے ان کی شرکت باعث اعزاز ہے، اور یہ بار ہمیشہ جمہوریت، قانون، عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑی رہے گی۔خیال رہے کہ معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی یاد میں منعقدہ کانفرنس کے منتظمین کی جانب سے اختتامی سیشن میں سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا خطاب رکھنے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سیخ پا ہوگئے تھے اور تقریب کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
اپنے بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس اور سینیئر ججوں کی تقریرکے بعد ایک مفرور شخص کا کانفرنس سے اختتامی خطاب رکھنا، ججوں اور عدلیہ کی توہین ہے، یہ ملک اور آئین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔