بھارت کو دریائے سندھ کے پانی پر کنٹرول کرکے پاکستان میں سیلاب اور قحط سالی پھیلانی چاہیے، بھارتی صحافی پلکی شرما کو انتہا پسندانہ ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑ گیا۔
پلکی شرما نے ٹوئٹ کی کہ دریائے سندھ کا پانی پاکستان کے خلاف بھارت کو ایک طاقتور سٹریٹیجک برتری دیتا ہے۔ پاکستان کی 80 فیصد زراعت اسی پانی پر انحصار کرتی ہے جس پر انڈیا کا کنٹرول ہے۔ بھارت پاکستان میں پانی کے کنٹرول سے سیلاب اور قحط سالی پیدا کر سکتا ہے تو انڈیا اس حربے کو استعمال کرنے سے کیوں ہچک رہا ہے؟ کیا سندھ کے ہتھیار کو استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے؟
جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ یوٹرن لیتے ہوئے وضاحتین دینا شروع ہو گئیں، کہا کہ سیلاب اور قحط سالی پیدا کرنے کی بات نہیں کی، ان کی سٹوری ان پہلوؤں کو اجاگر نہیں کرسکی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنی سٹریٹجک برتری ہتھیار کے طور پر نہیں بلکہ دباؤ کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔
تنقید کا نشانہ بنانے والے ایک صارف نے لکھا کہ جب آپ کو آبی وسائل، انجیںيئرنگ اور جغرافیے کے بارے میں کچھ نہ معلوم ہو اور آپ پاکستان مخالف اور احمقانہ اشتعال کے ڈھول پیٹ کر مقبولیت حاصل کرنا چاہتے ہوں تو یہی ہوتا ہے۔ یہ صرف مضحکہ خیز نہیں خطرناک ٹویٹ ہے۔
#Gravitas | A 5-member Pakistani delegation is in India for the 118th edition of the Indus river water talks. Why is India sticking to this treaty despite Pakistan's repeated attempts to foster cross-border terrorism? @palkisu tells you. pic.twitter.com/YPZHkhjxVq
— WION (@WIONews) May 30, 2022
یاد رہے نئی دلی میں گذشتہ دنوں سندھ طاس معاہدے کی دو روزہ میٹنگ ہوئی تھی جس میں پاکستان اور بھارت کے وفود نے شرکت کی تھی۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائی پانی کی تقسیم سندھ طاس معاہدے کے تحت ہوتی ہے جو 1960 میں عالمی بینک کی کوششوں سے طے پایا تھا۔