مودی کی فاشسٹ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے گھر مسمار کرنے کا سلسلہ جاری

18  جون‬‮  2022

بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی نے اگرچہ دنیا کو اپنا متاسفانہ چہرہ دکھانے کیلئے توہین آمیز بیانات پر اپنے دو رہنماوں کو معطل کر دیا مگر اس کے باوجود نریندر مودی کی حکومت ہندو بالادستی کے اپنے نظریے کو آگے بڑھانے کیلئے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

حکمران جماعت کے رہنما نوپور شرما کے ایک ٹیلی وژن مباحثے میں گستاخانہ بیان کے بعد پورےبھارت میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے ہیں ، گستاخانہ بیان پر سخت کارروائی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو پولیس مقدمات، گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔

مسلمان مظاہرین پر پولیس کے جبروتشدد کے سب سے زیادہ پریشان کن مناظر بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں نظرآئے ہیں جہاں احتجاج کو منظم کرنے کے الزام میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزروں کا استعمال کیا گیا۔ اتر پردیش میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو منہدم کرنے کے لیے بلڈوزر کے بڑے پیمانے پر استعمال کی وجہ سے ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ’بلڈوزر بابا‘ کا خطاب دیا گیا ہے،جن لوگوں کے گھروں کومسمارکیاگیاہے ان میں آفرین فاطمہ بھی شامل ہیں جو شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران میڈیاپرابھرکرسامنے آئی تھیں۔

آفرین فاطمہ نے میڈیا کوبتایا کہ ان کے خاندان کو اپنا سامان بچانے کا موقع بھی نہیں ملا۔انہوں نے اس موقع پرمیڈیاکو پسے ہوئے سلیبوں اور کنکریٹ کے ٹکڑوں پر پڑے کارڈز بھی دکھائے جوانہوں نے خاندان کے افراد کیلئے بنائے تھے ۔ انہوں نے بے بسی سے کہاکہ “گھر اب ایک یاد ہے،”۔ ”کچھ بھی نہیں بچا۔“ یہ پہلا موقع نہیں جب یوپی میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا گیا ہو۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سال کے شروع میں دوبارہ انتخاب کیلئے اپنی مہم میں بلڈوزر کو اپنی پہچان بنالیاتھا۔

سینٹربرائے پالیسی ریسرچ کے سیاسی محقق عاصم علی نے ٹی آرٹی پرشائع اپنے ایک مضمون میں لکھاہے کہ بھارتی مسلمانوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ریاست کی جانب سے کاروائیوں کے تحفظ کیلئے آئین یا عدلیہ ان کے بچاو کیلئے نہیں آئے گی ۔ یہ بھارتی مسلمانوں کی ڈی فیکٹو نیم شہریت کے خاتمے میں ایک ایک اور سنگ میل ہے۔اطلاعات کے مطابق گستاخانہ ریمارکس پر مظاہرین پر محض حکومت کے خلاف اپنی شکایات پرامن طریقے سے بیان کرنے پربھی دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے۔

بھارت میں حقایق کی جانچ کرنے والےممتاز محقق اور اور آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف متعدد مقدمات درج کئے گئے،محمدزبیرنے اکثر مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کو دستاویزی شکل دیتے ہیں۔ وہ پہلے صحافی ہیں جنہوں نے متنازعہ وگستاخانہ نیوز کلپ شیئر کیا جس میں بی جے پی کے ایک ترجمان نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔عاصم علی نے اپنے مضمون میں لکھاہے کہ بی جے پی نے مسلمانوں کو بلڈوزر سے جواب دیا ہے، بھارتی حکمران جماعت مسلمانوں کو ایسے شہری نہیں سمجھتی کہ ان کے ساتھ بات چیت کی جائے، بلکہ اس کے برعکس وہ مسمانوں کو ایک گروپ کے طور پر اپنے قابومیں رکھنا چاہتی ہے جس کے خلاف جب اور جہاں چاہیں وحشیانہ طاقت کا استعمال کریں۔

بھارت کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹرپراپنے تبصرے میں کہاہے کہ مسلمانوں کے خلاف بھارتی ریاست کے اقدامات بھارتی آئینی اقدار کا انہدام ہے، یہ غریبوں اور اقلیتوں کو ریاستی سرپرستی میں نشانہ بنانا ہے۔انہوں نے لکھاہے کہ بی جے پی کو بلڈوزرچلانے کی بجائے اپنے دلوں میں نفرت کو ختم کرنا چاہیے۔عمام نامی مسلمان شہری، جس کا اپناگھرحکام نے مسمارکردیا ، نے فرانس 24 کوبتایا کہ دوگھنٹے میں سب بکھر گیا ہے،یہ ہمارے پاس واحد گھر تھا۔ میں نے یہ سب لائیو دیکھا، میڈیا لائیو دکھا رہا تھا،میڈیا انتظامیہ کی مدد کر رہاتھا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اب بے گھر ہیں۔ میرے والد نے تنکا تنکاجوڑ کرجوگھر برسوں میں بنایاتھا وہ سب دو گھنٹے میں بکھر گیا۔ یہ بہت تکلیف دہ تھا، میرے پاس بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ اشوک سوین، سویڈن کی ایک یونیورسٹی میں امن اور تنازعات کی تحقیق کے پروفیسر ہیں جو نریندر مودی حکومت کے فاشسٹ طرزِ فکر کے بھی نمایاں نقاد ہیں۔اشوک سوین نے بھی بھارت میں مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے پرمودی حکومت کوتنقید کانشانہ بنایاہے ۔

انہوں نے کہاکہ جب کسان احتجاج کر رہے تھے، کسی نے ان کے گھر نہیں گرائے۔ جب گجر احتجاج کر رہے تھے تو کسی نے ان کے گھر نہیں گرائے۔ جب راجپوت احتجاج کر رہے تھے تو کسی نے ان کے گھر نہیں گرائے۔ جب مسلمان احتجاج کرتے ہیں توان کے گھر گرا دئیے جاتے ہیں ۔ ہاں، بھارت بہت سیکولر ہے۔ شعبہ قانون کے ماہرفوازشاہین نے الجزیرہ کوبتایا کہ بلڈوزربھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہدف پرمبنی تشدد کی علامت بن گیا ہے، مسلمانوں کو اجتماعی سزا دی جارہی ہے ۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved