افغان ہزارہ رہنماؤں کا طالبان حکومت کی حمایت کا اعلان

26  ‬‮نومبر‬‮  2021

افغانستان میں ایک ہزار سے زائد افغان ہزارہ عمائدین نے ملک میں طالبان حکومت کی حمایت کا اعلان کیا، ہزارہ براردی کے رہنماؤں نے افغانستان میں مغرب کی حمایت یافتہ گزشتہ حکومتوں کو تاریک دوربھی قرار دیا۔

غیرملکی میڈیاکےمطابق جمعرات کے روز کابل میں اس کمیونٹی کے قریب ایک ہزار عمائدین طالبان رہنماؤں کے ساتھ جمع ہوئے اور ملک میں طالبان کی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا۔ہزارہ کمیونٹی کے سینئر رہنما اور سابق قانون ساز جعفر مہدوی نے اس اجتماع کا انعقاد کیا تھا، مہدوی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور اقتدار کو افغانستان کے لیے تاریک ترین دور قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی آزادی نہیں تھی اور (غیر ملکی) سفارتخانے حکومت کے ہر حصہ پر حکمرانی کرتے تھے، خدا کا شکر ہے کہ اب ہم اس تاریک دور سے گزر چکے ہیں۔جعفر مہدوی نے کہا کہ اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے نئے حکمرانوں نے جنگ کا خاتمہ کیا ہے، بدعنوانی کو روکا ہے اور سیکیورٹی میں اضافہ کیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے طالبان سے زیادہ جامع حکومت کا مطالبہ کیا اور نئے حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولیں۔جعفر مہدوی نے کہا کہ آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں ہم ایک جامع حکومت دیکھنے کی امید رکھتے ہیں جس میں تمام لوگوں کے نمائندے ہوں۔

مہدوی نے کہا، آئندہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں تمام لوگوں کی نمائندگی پر مشتمل حکومت بنے گی۔ہزارہ رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے طالبان رہنما ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی اس وقت ترجیح ملکی تعمیر نو ہے،غیر ملکی قابضین کے خلاف ہمارا جہاد ختم ہوچکا ہے اور اب ملک کی تعمیر نو کا جہاد شروع ہو چکا ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں ہزارہ کمیونٹی کی تعداد ملک کی مجموعی 38 ملین آبادی میں دس اور بیس فیصد کے درمیان ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ کمیونٹی داعش جیسے شدت پسندوں کا ہدف بنتی رہی ہے۔ ہزارہ برادری کو خودکش حملوں کے علاوہ اجتماعی قتل جیسے واقعات کا سامنا بھی رہا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved