بھارت، پولیس کی حراست میں قیدیوں کی اموات میں مسلسل اضافہ

28  ‬‮نومبر‬‮  2021

بھارت کی جیلوں میں قیدیوں اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس بات کا انکشاف ایشین سنٹر فار ہیومن رائٹس نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت عام آدمی کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ بھارت میں حراستی قوانین کی صریح خلاف ورزی عام بات ہے۔ بیشتر پولیس افسران قیدیوں پر تشدد کو جائز سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف حراستی اموات میں مسلسل اضافے سے عام شہری اور قانون داں دونوں ہی فکر مند ہیں۔ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ پولیس کاقیام اسی لئے عمل میں لایاگیا ہے کہ وہ عام لوگوں تک انصاف رسانی کو یقینی بنائے،سماج سے جرائم و حادثات کے خاتمہ کےلئے سنجیدہ اقدام کرے اور امن وامان قائم کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ اقتدار میں سابقہ حکومتوں کے مقابلے غیر قانونی ہلاکتوں اور اذیتیں دینے کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔

پولیس کی تحویل میں ہلاکتوں میں 41 اعشاریہ 6 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ جیل میں قیدیوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں 70 فی صد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں ساڑھے بارہ فی صد کا ‌اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت میں پولیس حراست میں 1888 افراد کی اموات ہوگئیں۔ ان اموات کے لیے پولیس اہلکاروں کے خلاف 893 کیسز درج کیے گئے لیکن صرف 358 پولیس افسران اور دیگر پولیس اہلکاروں کو باضابطہ ملزم قرار دیا گیا۔

سرکاری ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ ان کیسز میں صرف 26 پولیس اہلکاروں کو قصوروارٹھہرایا گیا۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سن 2020میں پولیس حراست میں 76افراد کی موت ہوگئی۔ ان میں سب سے زیادہ 15حراستی اموات وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں ہوئیں۔ بی جے پی کی حکومت والی اترپردیش دوسرے نمبر پر رہی۔ گزشتہ برس حراستی اموات کے لیے ایک بھی پولیس افسر یا اہلکار پر عائد الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

حراستی اموات کے خلاف مہم چلانے والی تنظیم نیشنل کمپین اگینسٹ ٹارچر(این سی اے ٹی) کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2019 میں ہر روز اوسطاً کم ازکم پانچ افراد کی حراست کے دوران اموات ہوئیں۔ این سی اے ٹی کے مطابق حراستی اموات کے حالات اس سے کہیں زیادہ بدتر ہیں جتنے سرکاری اعدادو شمارمیں بتائے گئے ہیں۔ این سی اے ٹی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ بھارت  میں جرائم کا سرکاری ریکارڈ رکھنے والا ادارہ گزشتہ 20 برس میں حراستی اموات کی جتنی تعداد بتاتا ہے اتنی تو صرف سن 2019 میں ہوئیں۔

مذہب کی بنیاد پر قیدی

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ماتحت چلنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جانب سے بھارت کی جیلوں میں بند قیدیوں سے منسلک اعداد و شمار جاری ہوچکے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کی جیلوں میں کس مذہب کے کتنے قیدی بند ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی جیلوں میں آبادی کے تناسب سے ہندو قیدی سب سے کم ہیں تو سکھ، عیسائی اور مسلمان قیدی سب سے زیادہ ہیں۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ہندوستان میں 10 لاکھ کی آبادی پر اوسطا 346 قیدی ہیں۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے اس بارے میں اعداد و شمار گذشتہ دنوں جاری کئے۔مگر دس لاکھ کی آبادی پر ہندو قیدیوں کی تعداد305، سکھ قیدیوں کی تعداد840 عیسائی قیدیوں کی تعداد601 اورمسلمان قیدیوں کا تناسب477 ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved