بھارتی انتہاپسند ہندوؤں کا 6 دسمبر کو تاریخی عیدگاہ مسجد میں بھگوان کی مورتی رکھنے کا اعلان

29  ‬‮نومبر‬‮  2021

بھارتی انتہاپسند ہندوؤں نے بابری مسجد کی شہادت کے روز یعنی 6 دسمبر کو اترپردیش کی تاریخی عید گاہ مسجد میں بھگوان شری رام کی مورتی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا نامی تنظیم نے کچھ روز قبل عید گاہ مسجد کے اندر بھگوان شری کرشن کا مجسمہ رکھنے کی درخواست  دی تھی جسے متعلقہ حکام کی جانب سےمسترد کر دیا گيا، جس کے بعد ایک اور ہندو تنظیم نارینی سینا نے وہاں سے عید گاہ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندو عوامی مارچ کا اعلان کردیا ہے۔

ہندو انتہا پسند تنظیموں کا کہنا ہے کہ 6 دسمبر 2021ء کے روز شاہی عید گاہ کوپہلے گنگا کے پانی سے دھویا جائے گا، پھردفعہ 144 کو جوتے کی نوک پہ رکھتے ہوئےمسجد میں بھگوان کی مورتی رکھ دی جائے گی۔ یاد رہے کہ 6 دسمبر 1992ء کو ہندو انتہا پسندوں نے ریاست گجرات میں بابری مسجد کو شہید کیا تھا، اور اسی مناسبت سے عیدگاہ مسجد میں بھگوان کی مورتی رکھنے کیلئے 6 دسمبر کے دن کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ہندو انتہا پسندتنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ان کے بھگوان شری کرشن اسی عید گاہ والے مقام پر پیدا ہوئے تھے، اور یہاں مسجد سے پہلے مندر قائم تھا۔ ہندو تنظیموں نے پولیس کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد دھمکی دی ہے کہ اگر ہمیں روکا گیا تو عوامی قوت کے ساتھ بھگوان کی مورتی مسجد میں رکھی جائے گی۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع متھرا میں شاہی عید گاہ کی تعمیر مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے کروائی تھی،  جو ایک مسجد ہونے کے ساتھ عید گاہ بھی ہے اور اسی مناسبت کی وجہ سے اسے شاہی عید گاہ کہا جاتا ہے۔لیکن ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہےکہ ایودھیا کی بابری مسجد، متھرا کی تاریخی عیدگاہ اور بنارس کی  گیان واپی مساجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھیں، اس لئے وہ اس پر پھر سے مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved