صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے بل پرصدرمملکت نے دستخط کردئیے

1  دسمبر‬‮  2021

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن ایکٹ 2021 پر دستخط کردیے۔

(اے پی پی):ایکٹ پر دستخط کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہو ئی ۔ جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین ، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری ، وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل ، وزارت اطلاعات ونشریات اور اسکے ذیلی اداروں کے افسران و ملازمین ، صحافتی تنظیموں کے عہدیداران اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

بل قومی اسمبلی اورسینیٹ سے کب منظور ہوا ؟

قومی اسمبلی نے 8 نومبر 2021 اورسینیٹ نے 19 نومبر 2021کو صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ (ایکٹ ) بل 2021 کی منظوری دی تھی ۔

بل سےصحافیوں کو حق رازداری حاصل ہو گیا ہے

 اس ایکٹ کے تحت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو حق رازداری حاصل ہو گیا ہے ،انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انجام دہی اور آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہوا ہے ، انہیں نجی زندگی ، گھر اورذاتی خط و کتابت ( بشمول الیکٹرانک گفت و شنید)کی پرائیویسی، اپنی خبر کے ذرائع کو مخفی رکھنے کا حق،اورکسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے جبر، تشدد، خوف و ہراس، دھونس، دھمکی اور جبری گمشدگی کے خلاف تحفظ حاصل ہو گیا ہے ، انہیں خبر کا ذریعہ بتانے کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکے گا، اس بل کے تحت انسداد دہشت گردی اور قومی سلامتی کے قوانین کی میڈیا پروفیشنلز کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو روکنے کے خلاف ناحق استعمال کی روک تھام کی جائے گی۔

میڈیا مالکان صحافیوں کو وقت پر تنخواہ دینے کے بھی پابند ہوں گے

میڈیا مالکان صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو مقرر کردہ میعارات کے تحت لائف اینڈ ہیلتھ انشورنس فراہم کریں گے، میڈیا مالکان صحافیوں کو وقت پر تنخواہ دینے کے بھی پابند ہوں گے۔ بل کے مطابق صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ، شکایات کی آزادانہ تفتیش اور فوری ازالہ کیلئے آزاد کمیشن قائم کیا جائے گا، کمیشن میں پاکستان بار کونسل، پی ایف یو جے، نیشنل پریس کلب، پی آر اے، وزرات انسانی حقوق ، وزارت اطلاعات و نشریات کے نمائندے شامل ہوں گے۔

صحافیوں سکیورٹی کے حق کو یقنیی بنا یا جائے گا

وفاقی حکومت کمیشن کے چیئرپرسن کا دو سال کے لئے تقرر کرے گی، کمیشن میں کم از کم تین خواتین ارکان شامل ہوں گی ۔ بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 9 کے مطابق صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی زندگی اور سکیورٹی کے حق کو یقنیی بنا یا جائے گا ، کوئی شخص، ادارہ ایسا اقدام نہیں کر سکے گا جس سے کسی صحافی اور میڈیا پرو فیشنلز کے حق زندگی اور حفاظت کی خلاف ورزی ہو ۔حکومت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی جبری یا رضا کارانہ گمشدگی، اغوا یا اٹھائے جانے کے خلاف تحفظ دے گی ۔ وہ بلاخوف و خطر اپنا کام کر سکیں گے ، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کا حق رازداری کوئی شخص، افسر، ایجنسی یا ادارہ پامال نہ کرے۔ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کا حق اظہار رائے رائج قوانین کے مطابق ہو گا ۔ بل کے تحت قو میت، نسلی، مذہبی منافرت کو ہوا دینے والے اور امتیاز ، دہشت یا تشدد کو بھڑکانے والے مواد پر پابندی ہو گی ۔ نسلی،لسانی، ثقافتی یا صنفی نفرت پھیلانے والے مواد کی تخلیق پر بھی پابندی ہو گی ۔

ایسا مواد کی  نشر نہیں کیا جائے گا جس کے غلط یا جھوٹا ہونے کا علم ہو

بل کے تحت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کیلئے یہ بات لازم قرار دی گئی ہے کہ ایسے مواد کی اشاعت نہیں کی جائے گی جس کے غلط یا جھوٹا ہونے کا ان کو علم ہو، جو ایسا کرنے میں ناکام ہو گا اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ۔ سرکاری ملازم یا ادارے کی طرف سے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز پر تشدد، نازیبا زبان کے استعمال کی صورت میں متاثرہ اس کے خلاف14 دن اندر کمیشن کے سامنے شکایت درج کرا سکیں گے ۔ وفاقی محتسب یا متعلقہ ادارہ 14 دن کے اندر ہراسگی کے خلاف تفتیش اور قانونی کارروائی کے اقدامات کرے گا۔

صحافی کی شکایت پر کمیشن کاروائی کرے گا

صحافی کی شکایت پر کمیشن مشاورتی کمیٹی قائم کرے گا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ شکایت کو سننا چاہئے یا نہیں ، کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی شکایت پر قانونی کارروائی ہو ۔ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو دھمکی ، تشدد ، جبر کے حوالہ سے کسی کو بھی قانونی کارروائی سے استثنی حاصل نہیں ہو گا ۔متاثرہ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلزکو قانونی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ بل کے تحت کمیشن صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی شکایت پر حکومت، خفیہ ادارے یا اتھارٹی سے معلومات حاصل کرے گا، ان سے رپورٹ ، دستاویزات ، ڈیٹا یا شواہد طلب کریگا۔متعلقہ حکومت ، ایجنسی یا ادارہ 14روز میں تحقیقات اور کارروائی کرے گا ، کمیشن کے پاس تقریبا سول کورٹ جیسے اختیارات ہوں گے، جرائم کمیشن کی حدود سے باہر ہوئے تو معاملہ کومجسٹریٹ کے پاس بھجوا دے گا ، کمیشن کی سامنے سماعت عدالتی سماعت تصور ہو گی ، اچھی نیت سے کئے گئے اقدمات پر کمیشن اور افسران کو استثنی حاصل ہو گا ۔میڈیا پروفیشنلز کے خلاف دھمکی آمیز ، جابرانہ اورمتشدد کارروائیوں کو فوری اور موثر تفتیش اور قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved