وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کو آزادی نہیں ہے، جو فرسٹ ورلڈ کے صحافیوں کو حقوق حاصل ہیں وہی پاکستان میں صحافیوں کو وہ حقوق حاصل ہیں، اگر پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں تو دنیا میں کہیں بھی آزاد نہیں ہے۔
اسلام آباد –(اے پی پی): آج ایوان صدر میں پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021ء پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے تحت پہلی مرتبہ پاکستان میں ورکنگ جرنلسٹس کو وہ حقوق فراہم کئے گئے ہیں جو فرسٹ ورلڈ کے صحافیوں کو دستیاب ہیں، حکومت اور وزارت اطلاعات کا فرض ہے کہ وہ ورکنگ جرنلسٹس کے پیچھے کھڑی ہوں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021ء کا کریڈٹ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ 2018ء میں وزیر اطلاعات بنے تو اس کا آئیڈیا ان کے ذہن میں آیا، انہوں نے یہ کام وفاقی وزیر انسانی حقوق کے سپرد کیا جنہوں نے اس ایکٹ کی تیاری میں انتھک کوشش کی جس پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزارت اطلاعات کا فرض ہے کہ وہ ورکنگ جرنلسٹس کے پیچھے کھڑی ہوں۔ اس ایکٹ کی تیاری میں صحافی تنظیموں سمیت صحافیوں کے تمام گروپوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔
ہم اپنے صحافیوں کا موازنہ تھرڈ ورلڈ اور مسلم ورلڈ سے نہیں بلکہ فرسٹ ورلڈ سے کرتے ہیں
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان میں ایک طبقہ یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ یہاں پریس کو آزادی حاصل نہیں، اگر پاکستان میں پریس فری نہیں تو دنیا میں کہیں بھی پریس فری نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب پریس کی آزادی کی بات آتی ہے تو ہم اپنا موازنہ تھرڈ ورلڈ اور مسلم ورلڈ سے نہیں بلکہ فرسٹ ورلڈ سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ڈیفے میشن لاز نہیں ہیں، فرسٹ ورلڈ میں اگر آپ کسی کے خلاف خبر دیں تو وہاں ڈیفے میشن لاز آڑے آ جاتے ہیں، اس طرح ہمارے پریس کو فرسٹ ورلڈ سے بھی زیادہ آزادی حاصل ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ان آزادیوں کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہم نے ان آزادیوں کو سیٹھوں کے لئے مخصوص کر دیا ہے، ورکنگ جرنلسٹس کو جو حقوق ملنا چاہئے تھے وہ نہیں مل رہے تھے۔ ہم نے میڈیا پروفیشنلز ایکٹ کے تحت ورکنگ جرنلسٹس کو حقوق دینے کی کوشش کی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021ءپر دستخطوں کی تقریب سے خطاب
میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021ءکے تحت پہلی مرتبہ پاکستان میں ورکنگ جرنلسٹس کو وہ حقوق فراہم کئے ہیں جو فرسٹ ورلڈ کے صحافیوں کو دستیاب ہیں@fawadchaudhry pic.twitter.com/zdsF7W7NxY— PTV News (@PTVNewsOfficial) December 1, 2021
میڈیا مالکان کیلئے ورکرز کی سیکیورٹی کا اہتمام کرنے کے پابند ہوں گے
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب کوئی کیمرہ مین کسی ایونٹ پر کوریج کے لئے جاتا ہے تو کیمرہ بچانا اسے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہوتا ہے، ہم نے اس ایکٹ کے تحت لازم کر دیا ہے کہ میڈیا مالکان کیمرہ مینوں کو ایسے ایونٹس پر بھیجیں گے تو ان کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ اپنے کیمرہ مینوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ میں ورکنگ جرنلسٹس کی ملازمت کو بھی تحفظ دیا گیا ہے۔ شکایات کے لئے ایک آزاد کمیشن ہوگا جو شکایات کا 14 دن کے اندر فیصلہ کرے گا۔
اس ایکٹ میں ورکنگ جرنلسٹس کو مالکان اور حکومتی افسران سے بھی تحفظ حاصل ہوگا، بہت سے افسران نہیں چاہتے کہ ان کے محکموں میں کرپشن کی خبریں اخبارات میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے ہم نے ایسا ماحول تشکیل دینے کی کوشش کی ہے کہ صحافیوں کو فرسٹ ورلڈ کے صحافیوں کی طرز پر تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کا تحفظ حکومت کا فرض ہے، جزنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کے ذریعے صحافیوں کی ملازمت، صحافی کی تعریف، انشورنش سمیت ورکنگ جرنلسٹ کے مسائل کا بڑی حد احاطہ کیا گیا ہے اور آج کا دن خصوصی طور پر ورکنگ جرنلسٹ کیلئے تاریخی دن ہے۔
صحافیوں کا تحفظ حکومت کا فرض ہے، جزنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کے زریعے صحافیوں کے ملازمت، صحافی کی تعریف، آزادانہ کمیشن، انشورنش سمیت ورکنگ جرنلسٹ کے مسائل کا بڑی حد احاطہ کیا گیا ہے اور آج کا دن خصوصی طور پر ورکنگ جرنلسٹ کے لیئے تاریخی دن ہے۔ @fawadchaudhry pic.twitter.com/8Su2Jz4o0S
— PTI (@PTIofficial) December 1, 2021
میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے متفقہ قانون لائیں گے
اس ایکٹ کے تحت صحافی کی ایک جامع تعریف کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کا فائدہ ورکنگ جرنلسٹس کو ہوگا جو واقعی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بارے میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور پی ایف یو جے کے ساتھ ہماری بات چیت چل رہی ہے، اس پر ہم بہت قریب ہیں، ہم جلد متفقہ قوانین لے کر آئیں گے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے جہاں بھی ذمہ داری لگائی، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس حوالے سے کوئی نمایاں تبدیلی لے کر آئیں۔ اس ایکٹ کے لئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بہت محنت اور کوشش کی ہے جس پر ان کے مشکور ہیں۔