ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ ناممکن، فوج کے تمام دعوے کھوکھلے ہیں، اسرائیلی اخبار

1  دسمبر‬‮  2021

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کیلئے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ ناممکن ہے، فوجی اور سول حکام کے ایران پر حملے کرنے کے دعوے کھوکھلے ہیں، اوریہ حقیقت وہ خود بھی جانتے ہیں۔

اسرائیلی صحافی یوسی ملمان نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے سے بہتر ہے کہ اسرائیل امریکہ کے ساتھ ایٹمی دفاعی معاہدہ کرلے، جو آئندہ اسرائیل کو ایٹمی ایران سے محفوظ رکھ سکے۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کیلئے فضائی روٹس کا موازنہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ عملی طور پر اسرائیلی فضائیہ کیلئے ناممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کیلئے اسرائیلی فضائیہ کے پاس اردن اور عراق کے فضائی روٹس ہیں، اور ان سے بھی مختصر روٹ براستہ سعودی عرب ہے۔ اگر سعودی حکام ایران پر حملے کیلئے اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت بھی دے دیں تو پھر بھی اسرائیلی فضائیہ کے میزائلوں سے لیس طیاروں کو رستے میں فضائی فیولنگ کرنی پڑے گی، جس کے باعث اس حملے کا آغاز ہی کمزور ترین ہو جاتا ہے، اور اسے ایک ناکام منصوبہ بندی قرار دیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کیلئے سب سے بہترین آپشن آذربائیجان کے فضائی اڈوں کا استعمال ہے، جو ایران کی سرحد کیساتھ واقع ہیں۔ لیکن رپورٹ میں واضح طور پر یہ بھی کہا گیا کہ ایران کے ساتھ کشیدگی ہونے کے باوجود باکو اسرائیل کی پرائی جنگ کا کبھی حصہ نہیں بنے گا۔

اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اگر فضائی فیولنگ کے ساتھ ایران پر حملے کا مشکل فیصلہ کر بھی لیا جاتا ہے تو اسرائیلی افواج بخوبی جانتی ہیں کہ اس خطے میں دنیا کی تمام بڑی افواج تعینات ہیں، جنہوں نے لگ بھگ  مشرق وسطیٰ کی تمام سمندری گزرگاہوں پر ائیر کرافٹس، رے ڈار اور دیگر جدید جنگی آلات نصب کر رکھے ہیں۔ اس صورت میں اسرائیل کا فضائی حملہ کسی صورت بھی ایران کیلئے خفیہ نہیں رہ سکے گا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کیلئے ایران سےپہلے ترکی کا ائیر ڈیفنس سسٹم بڑے خطرے کا باعث ہو گا، کیونکہ ترکی کے جدید ترین آلات اسرائیلی طیاروں کی نقل و حرکت باآسانی نوٹ کر لیں گے، جس کے بعد چند منٹوں میں ایرانی فضائیہ بھی الرٹ کر دی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں حکومت کو حقائق کے ساتھ بتایا گیا کہ ان تمام تر رکاوٹوں کے ساتھ اگر اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی ہمت کر بھی لے تو ایران کی چند ایٹمی تنصیبات کو صرف جزوی نقصان پہنچایا جا سکے، کیونکہ ایران نے اپنی ایٹمی سائٹس ملک کے طول و عرض میں پھیلا دی ہیں۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ اور جزوی نقصان نہ صرف ایران کو مزید مضبوط بنائے گا بلکہ عالمی برادری کی ہمدردیاں بھی ایران کی طرف جھک جائیں گی، اور ایران جزوی نقصان کو انتہائی آسانی سے ریکور کر کے پہلے سے مزید تیزی کیساتھ اپنا ایٹمی پروگرام بحال کر لے گا۔

ہارٹز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران معاشی پابندیوں کے باوجود اپنا ایٹمی پروگرام تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہے، اور ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے نتائج بھی ایران کے حق میں جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر اسرائیلی خواہشات کے مطابق ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات ناکام بھی ہوتے ہیں تو اس سے تہران کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ ایران پہلے بھی پابندیوں کے باوجود یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے، اور خود اسرائیلی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایران پابندیوں کے باوجود ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ترین پہنچ چکا ہے۔

رپورٹ میں اسرائیلی حکام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دیگر عرب ریاستوں کو ساتھ ملاکر واشنگٹن کے ساتھ ایٹمی دفاعی معاہدے کیلئے کوشش کریں، جو ایران کیلئے خفیہ نہ ہو، اور امریکہ اس کا اعتراف بھی کرے، تاکہ ایران اگر مستقبل میں جوہری صلاحیت حاصل کر بھی لے تو آئے روز اسرائیل کو جنگ کی دھمکیاں نہ ملیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved