چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں اور آزاد رہیں گی، عدالتیں آزادی سے اپنے فیصلے دیتی ہیں اور دیتی رہیں گی۔
لاہور میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا برادری کا کام ججز اور عدالت کی معاونت کرنا ہے، لیکن وہ اپنا کام کرنے کی بجائے جج سے بدتمیزی کرتے ہیں، یہ وکیل کے کام کے خلاف ہے کہ وہ جج سے بدتمیزی کریں، نازیبا زبان، اور ان پر تشدد کریں۔ وکیل کو صاحب قانون سمجھا جاتا ہے اور ایک وکیل کو پتا ہونا چاہیے اسے کس طرح عدالت میں پیش ہونا ہے۔قانون کی حکمرانی کے لیےجج اور وکلا ایک ہی گھر میں رہ کرکام کرتے ہیں، انہیں ایک دوسرے کےساتھ ناراض نہیں ہونا چاہیے۔
حقائق پر فیصلہ کرینگے
جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں کیونکہ عدلیہ کا کوئی رجحان نہیں ہوتا۔ایسا نہیں کہ سردی آئی تو ججز سردی والے فیصلے دے دیں، عدالتیں آزاد ہیں آزاد رہیں گی اور آزادی سے فیصلے دیں گی، اپنے ججز کو دیکھتا ہوں وہ بھی یہی کر رہے ہیں۔ جج جس کیس کو سنیں گے اس کے حقائق کے مطابق فیصلہ کریں گے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کا تحفظ ہمارا کام ہے اسے ہم چھوڑ نہیں سکتے، اگر ہم اسے چھوڑ دیتے ہیں تو ہم حلف کی خلاف ورزی کریں گے، ہر شخص کے بنیادی حقوق ہر صورت ملنے چاہئیں۔