صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، پنجاب میں زمین سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی نکالا جاتا ہے جو باعث تشویش ہے، پانی بچانے کیلئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے، ہمیں تو وضو کرتے ہوئے پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کا حکم دیاگیا ہے۔
آج پانی کے استعمال کیلئے موثر نظام کے موضوع پراسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر علوی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کو گلوبل وارمنگ اور دیگر موسمیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت پانی کے ذخائرکی بہتری کیلئے کام کررہی ہے، زراعت کے شعبے میں پانی کا بہتر استعمال بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے پانی کی سٹوریج کے حوالے سے بہت کام کیا، گلوبل وارمنگ بھی پانی کے ذخائرکیلئے مسئلہ ہے، پانی کے استعمال میں سب کو ذمہ داری کا احساس دلاناچاہیے، پرانے وقتوں میں تہذیب دریاؤں کے ساتھ چلتی تھی، بلوچستان میں سینکڑوں چھوٹے ڈیم بن رہے ہیں، آج پانی کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے۔
کوئٹہ، تھر اور چولستان سمیت دیگر علاقوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے
صدر مملکت نے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور دیگر موسمیاتی چیلنجز سے کم اور زیادہ بارشیں پریشانی کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان، تھرپارکر اور چولستان کو پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے، کوئٹہ کو تین سال سے پانی کی سنگین قلت کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
کراچی کی صنعتوں کو ری سائیکل شدہ پانی فراہم کیا جانا چاہیے
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ بلوچستان میں سینکڑوں کی تعداد میں چھوٹے ڈیم بن رہے ہیں تاکہ دوردراز علاقوں میں پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے، پانی کے تحفظ کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات ناگزیر ہیں، زرعی شعبہ سے وابستہ افراد اور کسانوں کو بھی پانی کی بچت کو اپنا شعار بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پانی بچانے کیلئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے، وضو کرتے ہوئے پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کا حکم دیاگیا ہے، صاف پانی کی فراہمی اور تحفظ سے بیماریوں سے بھی بچا جاسکتا ہے، دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی پانی کے تحفظ کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے، کراچی میں صنعت کو ری سائیکل پانی فراہم کیا جانا چاہئے۔
2018ء کی واٹر پالیسی پر عملدرآمد کی ضرورت ہے
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ پنجاب میں زمین سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی نکالا جاتا ہے جو باعث تشویش ہے۔ صدر نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں ہوا میں پانی کا تناسب بڑھ جائے گا جس سے کئی علاقوں میں کم اور کہیں زیادہ بارشیں ہوں گی۔ انہوں نے 2018ء کی واٹر پالیسی کو بہت بہتر قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس پر عملدرآمدکی ضرورت ہے، اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
“پانی کی قلت اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کیلئے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔”
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پانی کے استعمال کے مؤثر نظام پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
مکمل خطاب سنیۓ 👇https://t.co/XYopoFk6pU pic.twitter.com/V1RQr13Q91— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) December 6, 2021
صدر مملکت نے کہاکہ قدیم تہذیبیں اور شہری آبادیاں دریاؤں کے کناروں پر آباد تھیں اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں جب ان دریاؤں نے اپنا رخ بدلا تو یہ شہر بھی ختم ہوگئے۔ صدر نے کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ 1960ء میں برصغیر میں پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے سندھ طاس آبی معاہدہ ہوا، اس وقت ہمارا خیال تھا کہ ہمارے پاس کافی پانی ہے لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ پانی کی قلت بڑھ رہی ہے، اب دنیا کو گلوبل وارمنگ کا سامنا ہے، پانی کو ذخیرہ کرنے سے بھی معاملہ حل نہیں ہوگا۔
کانفرنس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشرف، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل مارک سمتھ، انسٹیٹیوٹ کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر محسن حفیظ، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سیمی کمال سمیت موسمیاتی اور آبی ماہرین نے بھی شرکت کی۔