اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے غازی آباد کے ایک مندر میں اپنے ہندو دوست نار سنگھ آنند سروسوتی کے ہاتھوں ہندو مذہب قبول کر کے اپنا نام جتندر نارائن سنگھ تیاگی رکھ لیا۔
یاد رہے کہ جتندر نارائن نے قرآن پاک کی 26 آیات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں قرآن سے نکالا جائے، لیکن بھارتی سپریم کورٹ نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔یہ بھی واضح رہے کہ ملعون وسیم رضوی نے ایک کتاب بھی لکھی تھی جسے علماء نے توہین رسالت قرار دیا تھا۔
جتندر نارائن کا کہنا ہے ہے کہ اسے کتاب لکھنے اور آیات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ مجھے کسی قبرستان میں جگہ نہیں دی جائے گی۔ جتندر نارائن کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں مر جاؤں تو میری لاش میرے ہندو دوست نارسنگھ آنند سروسوتی کے حوالے کر دی جائے اور وہ ہندو مذہب کے مطابق میری آخری رسومات ادا کریں۔
آج اسلام چھوڑ کر باقاعدہ مرتد ہونے کے بعد جتندر نارائن نے کہا کہ کتاب لکھنے اور قرآنی آیات حذف کرنے کیلئے سپریم کورٹ جانے کے بعد مجھے اسلام سے خارج کردیا گیا تھا، ہر جمعے کو میرے سر کی قیمت بھی بڑھادی جاتی تھی۔ آج میں نے سناتن دھرم قبول کرلیا ہے۔
اس موقع پر آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے مرکزی صدر چکراپانی مہاراج نے کہا کہ ہم سابق مسلمان وسیم رضوی کو سناتن دھرم میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہتے ہیں،اب کوئی مسلمان ان کے خلاف فتویٰ جاری کرنے کی جرات نہ کرے، حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم کریں۔