مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور تحفظ کیلئے مرتب کی گئی ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور ریاستی اداروں کی مشاورت شامل ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پیر کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اجلاس میں مجوزہ قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو پالیسی کی تفصیلات سےآگاہ کیا۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور تحفظ کے لیے مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی سکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے، اور اس پالیسی کا مقصد انسانی اوردفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے۔
قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل پر کام 2014ء میں شروع کیا گیا
مشیر برائے قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا کہ قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل قومی سلامتی ڈویژن کے قیام کے بعد سال 2014ء میں شروع کیا گیا، 2018ء میں ایک ڈرافٹنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے پہلے سے کئے ہوئے کام کو مزید آگے بڑھایا۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ان متعدد مسودوں پر تمام ریاستی اداروں بشمول صوبائی حکومت اور گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔ان کا کہنا تھا پالیسی کے عمل کو مزید جامع بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں پاکستان بھر سے 600 سے زائد ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلباء کے ساتھ بھی مشاورت میں شامل کیا گیا۔
قومی سلامتی پالیسی کا ہر سال جائزہ لیا جائے گا
مشیر برائے قومی سلامتی نے بتایا کہ انتقال اقتدار اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات سے قومی سلامتی پالیسی کی ترجیحات کو ہم آہنگ بنانے کے لیے قومی سلامتی پالیسی کے دستاویز کا ہر سال جائزہ لیا جائے گا۔ اپنی بریفنگ کے اختتام پرقومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں کا خاکہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی چیلنجز سے نمٹنے اور مواقعوں سے مستفید ہونے کے کے لیے رہنما اصول فراہم کرے گی۔
Parliamentary Committee on National Security,met under the Chairmanship of Speaker National Assembly @AsadQaiserPTI,was briefed on upcoming National Security Policy of the Government. National Security Adviser (NSA) to PM @YusufMoeed presented details of the policy to Committee. pic.twitter.com/pi8LksYpmx
— National Assembly of Pakistan🇵🇰 (@NAofPakistan) December 6, 2021
قومی سلامتی پالیسی محفوظ پاکستان کی عکاسی کرتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی سلامتی کی پالیسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی موجودہ حکومت کے ایک خوشحال اور محفوظ پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ملک کو مستقبل میں پیش آنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا احاطہ کرے گی اور ان کے سدباب کے لیے رہنمائی فراہم کرئے گی۔
اجلاس کے شرکاء نے قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل پر سیکیورٹی ڈویژن کی کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پالیسی محفوظ اور خوشحال پاکستان کی جانب ایک مثبت پیشرفت ثابت ہو گی۔ شرکاء نے کہا کہ اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے ایسی ہی جامع اور مربوط سلامتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، قائد ایوان سینیٹ، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ، قومی سلامتی، دفاع، خارجہ امور اور داخلہ ڈویژن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔