موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے طویل مدتی اور پائیدار منصوبوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم

6  دسمبر‬‮  2021

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کا حصہ نہیں لیکن اس کے حل کا حصہ بننا چاہتا ہے، آلودگی پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی پائیدار شہری صفائی کے منصوبے کی ضرورت ہے، آئندہ نسل کو صاف ستھرا مستقبل فراہم کرنے کی ذمہ داری موجودہ نسل پر ہے، ہمیں اپنے پہاڑوں سے لے کر سمندر تک دریائے سندھ کے طاس کی حفاظت کرنی چاہیے، حیاتیاتی تنوع کا نقصان جنگلات کی کٹائی اور جنگلات کی زمین پر تجاوزات کی وجہ سے ہے۔

 اسلام آباد – (اے پی پی): وزیراعظم نے کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ فضائی آلودگی کے مسائل نومبر سے شروع ہوئے جو کہ خشک ترین مہینہ تھا جس نے پنجاب کے بیشتر علاقوں کو متاثر کیا۔ مزید یہ کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں نے پاکستان میں دریائے سندھ کے طاس کے حیاتیاتی تنوع کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وزیر اعظم نے شہری علاقوں کے لیے فوری طویل مدتی منصوبہ بندی پر زور دیا جہاں ماحولیاتی مسائل بشمول گرین کور کا نقصان، سیوریج ٹریٹمنٹ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور فضائی آلودگی کے فوری حل کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آنے والی نسلوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومتوں نے “کلین اینڈ گرین پاکستان” کا اقدام ہمارے نوجوانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے شروع کیا تھا اور یہ کہ صاف ستھرا مستقبل فراہم کرنے کی ذمہ داری موجودہ نسل کے کندھوں پر ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ماحولیاتی آلودگی کے عالمی ذرائع میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان پر بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلے کا حصہ نہیں ہے لیکن ہم اس کے حل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

 

 

وزیر اعظم نے “موسمیاتی لحاظ سے موافق مستقبل کے لیے سندھ طاس کی ماحولیاتی بحالی” کے تصوراتی منصوبے کی اصولی منظوری دی۔ تصوراتی منصوبے میں تحفظ اور آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات شامل ہیں جو دریائے سندھ کے طاس کے اوپری دھارے، سندھ کے میدانی اور نیچے کی طرف بہاؤ میں کیے جائیں گے۔ منظوری اور عمل درآمد کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ 4 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا اور موجودہ اقدامات کو مربوط کرنے اور خلا کو پر کرنے کے لیے نئے اقدامات تیار کرنے کے لیے وژن اور ایکشن بیسڈ فریم ورک فراہم کرے گا۔ اجلاس میں ورلڈ بینک کی جانب سے “نیچر پالیسی بیسڈ بجٹری سپورٹ” کے تصور کی تجویز کی بھی منظوری دی گئی جو ملک میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے جدید گرین فنانسنگ کو تیز کرے گی۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے حال ہی میں گلاسگو میں منعقدہ کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 26 میں پاکستان کی شرکت سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی برادری نے پاکستان کے 10 بلین ٹری سونامی پروگرام اور ماحولیاتی تحفظ کے دیگر تمام پروگراموں کو سراہا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صرف 8 مندوبین پر مشتمل پاکستانی وفد نے 25 ضمنی تقریبات میں شرکت کی، 50 سے زائد دو طرفہ ملاقاتیں کیں اور COP 26 کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

اجلاس میں دریائے سندھ کے طاس پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی گئی۔ بتایا گیا کہ دریائے سندھ کے طاس پر پڑنے والے منفی اثرات میں فصلوں کی پیداوار میں کمی، پانی کی قلت، گرم اور خشک موسم، شدید سیلاب اور ملک میں حیاتیاتی تنوع کا نقصان شامل ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزراء عمر ایوب خان، محمد حماد اظہر، فواد احمد، سید فخر امام، چوہدری مونس الٰہی، معاون خصوصی ملک امین اسلم، ڈاکٹر شہباز گل، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، وزیر مملکت زرتاج گل، سینیٹر فیصل جاوید، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سندھ محمد اسماعیل راہو، اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک کے سینئر نمائندے اور سینئر حکام شریک ہوئے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved