سندھ پر مسلط حکومت، سندھ کی ہی دشمن ہے، فواد چوہدری

9  دسمبر‬‮  2021

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کے شہریوں کو مفت علاج اور راشن میں رعایت کی سہولت میسر ہوگئی ہے، لیکن سندھ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے سندھ کے شہری اس سے محروم ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک فخر امام کے ہمراہ نیوز کانفنرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدم تعاون کا  مسئلہ صرف سندھ سے آرہا ہے، میں حیران ہوں کہ سندھ پر اس وقت مسلط حکومت اتنی سندھ مخالف کیوں ہے؟

انہوں نے کہا  کہ مہنگائی کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان نے کل ملکی تاریخ کے سب سے بڑی سماجی تحفظ کے پروگرام کا اعلان کیا جس میں پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان کے شہری ہیں تمام خاندان کو سالانہ 10 لاکھ روپے تک کا علاج مفت ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ  پوری دنیا میں ایسے پروگرام کی مثال نہیں ملتی۔  برطانیہ میں جو اس وقت نیشنل ہیلتھ سروس ہے اس میں لوگوں کو علاج کیلئے پریمئم دینا پڑتا ہے، لیکن ہمارا صحت کارڈ بالکل مفت ہے۔ مزید کہا کہ اسی طرح 50 ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندانوں کو راشن کی مد میں آٹا، گھی، دال اور دیگر اشیائے خوردونوش  کی قیمتوں پر 30 فیصد رعایت ملے گی،  جس کے بعد لوگوں کو آٹا 2018ء  سے بھی سستا پڑے گا جب پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی تھی۔

ہماری شرح نمو 5 فیصد سے بھی بڑھ جائے گی

پاکستان کی شرح نمو کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت کم  ایسی مثالیں ہیں، کہ  کورونا وبا کے بعد کوئی ملک 5 فیصد کی شرح پر ترقی کررہا ہو، ان اعداد و شمار کو  آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  اس وقت جو  حالات جارہے ہیں ان سے یہ بخوبی  اندازہ ہورہا ہے کہ شرح نمو 5 فیصد سے بھی بڑھ جائے جو بڑی اطمینان بخش بات ہے۔

ایک طرف کہتے ہیں کہ مہنگائی ہے، دوسری طرف آمدن بڑھ رہی ہے

فواد چوہدری نے کہا کہ ایک جانب ہم کہتے ہیں کہ مہنگائی ہے،  لیکن دوسری جانب صرف زرعی شعبے میں 400 ارب روپے کی ریکارڈ اضافی آمدن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی بمپر  پیداوار کے نتیجے میں کسانوں کو ایک کھرب 18 ارب روپے اضافی ملے ہیں ، کپاس کی پیداوار میں اضافے کے باعث  136 ارب روپے، چاول کی فصل بہتر ہونے کے باعث 46 ارب روپے، مکئی کی فصل سے 3 ارب روپے، اور گنے کی فصل سے 96 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ  اس اضافی آمدن کی وجہ سے ٹریکٹرز، گاڑیوں، زرعی آلات اور یوریا کھاد کی کھپت میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ  ڈی اے پی کا مسئلہ ہے،  جو ہم نہیں بناتے،  بلکہ درآمد کرتے ہیں اور دنیا میں مہنگی ہونے کی وجہ سے ہم اس کی قیمت نیچے نہیں لاسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود یہاں  یوریا کھاد کی قیمت 1700 روپے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ یہ بلیک میں 2200 روپے  کی مل رہی ہے،  لیکن دنیا میں اس کی قیمت 10 ہزار روپے ہے۔ آپ خود اندازہ لگا لیں کہ  یہ کتنا بڑا فرق ہے، اگر یوریا کا ایک ٹرک پاکستان سے باہر جائے تو 70 سے 80 لاکھ روپے کا منافع ہوگا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved