سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس میں دائر بریت کی درخواست پر دلائل دینے کے لیے عدالت نے فریقین کو 23 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری ، نواز شریف ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ارشد تبریز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔
دوران سماعت نواز شریف کی جانب سے عدالت میں بریت کی درخواست دائر کردی گئی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ میں اس درخواست کو قومی احتساب بیورو (نیب) ہیڈ کوارٹر بھجوا دیتا ہوں ، شارٹ نوٹس کردیں۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نواز شریف کی بریت کی درخواست پر دلائل کے لیے فریقین کو 23 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
ساتھ ہی احتساب عدالت نے یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر کی گئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔
اس کے بعد صدر آصف علی زرداری کے وکیل ارشد تبریز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، ان کی حد تک کیس نہیں چل سکتا۔
نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ صدراتی استثنیٰ کے حوالے سے درخواست مل گئی ہے، اس کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 17 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی تھی۔
22 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی تھی۔
19 مارچ کو احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں آئندہ سماعت پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔
اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت جج کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردی تھی۔