چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مارچ کے آخر تک الیکشن کرانے پر تیار ہے تو ہم ابھی اسمبلیاں نہیں توڑتے۔
نجی نشریاتی ادارے کیساتھ انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ 66 فیصد ملک میں الیکشن ہوجائے اور پھر اس کے بعد عام انتخابات ہوں؟ عقل تو یہ کہتی ہے کہ 66 فیصد ملک میں الیکشن ہو رہا ہے تو عام انتخابات کرا دیں، اگر یہ چاہتے ہیں توہم ان سے مذاکرات کرسکتے ہیں کہ کس تاریخ کو الیکشن ہوسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، یہ ملک کو نیچے لے کر جارہے ہیں، اگر یہ مارچ کے آخر تک الیکشن پر تیار ہیں تو ہم اسمبلیاں توڑنے سے رک جاتے ہیں، نہیں تو ہمیں فوری طور پر کے پی اور پنجاب میں اسمبلی تحلیل کرکے الیکشن کرانا ہے، ہم مارچ سے آگے نہیں جانے لگے، اگر انہوں نے نہیں مانا تواس ماہ اسمبلیاں تحلیل کردینی ہیں، فیصلہ کرنے میں ان کو کتنی دیر لگنی ہے؟ یہ ہاں کریں گے یا نہ ، ہمارا تو فیصلہ ہوگیا ہے۔
عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ گیم اب زرداری کے ہاتھ میں نہیں، پرویز الہیٰ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، پرویز الہیٰ نے پورا اختیار دیا ہے کہ جب چاہوں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے اپنے بیان میں کہان تھا کہ وفاقی حکومت ہم سے مذاکرات کرے، ورنہ ہم دونوں اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، جس پر وفاقی وزراء کا ردعمل میں کہنا تھا کہ دھمکیوں اور مشروط طور پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ پی ڈی ایم کے ردعمل پر آج عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا، مذاکرات ملک کی ضرورت ہیں، ہم دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔