ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، انٹونی بلنکن

19  اپریل‬‮  2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بار مشرق وسطیٰ، اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کرنے کے اپنے پیغام کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ آج صبح ایران پر کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں امریکا کسی طرح بھی شامل نہیں تھا۔

خلیجی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے اس معاملے پر کوئی رد عمل نہیں دیاکہ کیا امریکا کو اسرائیل کی جانب سے حملے کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی جیسا کہ رپورٹ کیا جا رہا ہے، اور کیا جی سیون ممالک کو بھی حملے کی اطلاع امریکی ذرائع سے موصول ہوئی تھی۔

انٹونی بلنکن سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ جی سیون ممالک کے دباؤ نے اسرائیل کو اپنا حملہ محدود رکھنے میں مدد دی۔

اگرچہ اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے تصدیق کی کہ حملے سے قبل امریکا کو اطلاع دی گئی جب کہ جی سیون ممالک کو اسرائیلی حملے کی اطلاع امریکی ذرائع سے ہی موصول ہوئیں۔

واضح رہے کہ شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد صیہونی فوج نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دیے جس کے بعد عالمی برادری نے دونوں ممالک سے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے ’آپریشن ٹرو پرامس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد آج (19 اپریل کو) صہیونی فوج نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دئیے تھے۔

جس پر ایران نے میزائل حملوں سے متعلق امریکی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اصفہان کے فضائی حدود سے تین ڈرونز مار گرائے ہیں۔

ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر سیووش میہندوست نے کہا کہ رات بھر ہونے والے حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ اصفہان میں جو زوردار آواز سنی گئی وہ مشکوک اشیا پر فضائی دفاعی فائرنگ کی وجہ سے تھی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved